Maktaba Wahhabi

126 - 186
بُرے خواب کا علاج: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جو آدمی کوئی برا خواب دیکھے تو اسے چاہیے کہ وہ تین دفعہ اپنی بائیں جانب تھتکارے۔ اللہ تعالیٰ سے اس خواب کے شر سے اور شیطان کے شر سے پناہ مانگے۔اپنا پہلو تبدیل کرے، کسی کو اپنا خواب نہ سنائے اور وضو کر کے نماز پڑھے۔ یہ سارے کام اس وجہ سے کرنے ہیں کہ انسان سے وہ چیزیں دور ہو سکیں جو ان بیماریوں کا سبب ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ ہم کوئی سا خواب دیکھتے تو اسے بیان کر دیتے تھے۔ لیکن جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث بیان کی تو ہم اس سے اجتناب کرنے لگے۔ یعنی شریعت ہم سے ہر اس چیز کا تقاضا کرتی ہے جو رنج و غم کو دور کرنے والی ہو۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا: (فَمَنْ فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ) (البقرہ:۹۷ا) ’’پھر جو ان میں حج فرض کر لے تو حج کے دوران نہ کوئی شہوانی فعل ہو اور نہ کوئی نافرمانی اور نہ کوئی جھگڑا۔‘‘ اس لیے کہ جھگڑا انسان کی فکر اور سوچ کو تبدیل کر دیتا ہے۔ جھگڑا انسان کو غمگین کرے گا اور اسے عبادت سے دور کر دے گا۔ضروری چیز یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے : آپ خوش وخرم اور غم سے دُور رہیں۔ انسان کے حالات کی شکلیں: انسان کی عمومی طور پر تین حالتیں ہوتی ہیں: ۱۔ حالت ماضی ۲۔ حالت حال ۳۔ حالت مستقبل ۱…ماضی: انسان عموماً اپنے ماضی کے دور اور اس دور کے غموں کو بھلا دیتا ہے۔اس لیے کہ اس دور میں انسان کو کوئی مصیبت پہنچتی ہوتی ہے تو اس نے یہ دعا پڑھی ہوتی
Flag Counter