Maktaba Wahhabi

63 - 186
کر رہا ہے، ریا کاری کر رہا ہے، کیوں کہ تو نے تو کسی چیز کی نیت ہی نہیں کی۔ اگر بندہ حج کرنے چلا جا ئے تو شیطان کہتا ہے کہ تو تو حج کے ذریعے اپنی شہرت چاہتا ہے۔ کبھی کہتا ہے کہ تیرے روزے، نمازیں اور حج سب اللہ تعالیٰ کے ہاں غیر مقبول ہیں۔ اسی طرح کے اور بھی کئی وسوسے بندے کے دل میں ڈالتا ہے۔ اور اس کا مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ بندہ ہر وقت غم میںپڑا رہے اور اپنی عبادات میں کمزور ہوجا ئے۔ تنبیہ:… وسوسے میں پڑے ہوئے بندے کو یہ بات ذہن نشین رہے کہ نیت کسی کام کو کرنے کا ارادہ اور عزم ہے۔ اس کی جگہ دل ہے اور اس میں زبان کا کچھ عمل دخل نہیں۔ پس جو بندہ وضو کرنے کے لیے بیٹھ گیا تو اس نے وضو کی نیت کرلی۔ اسی طرح جو بندہ نماز کے لیے کھڑا ہوگیا تو اس نے نماز کی نیت کر لی اور جو بندہ سحری کرنے کے لیے اٹھ گیا تو اس نے روزے کی نیت کر لی۔ نماز میں وسوسہ: بعض لوگ نماز شرع کرتے وقت تکبیر تحریمہ بلند آواز سے کہتے ہیں تاکہ ان کے کانوں تک آواز پہنچ جائے بلکہ وہ آواز دوسرے لوگوں کے کانوں تک بھی پہنچ جا تی ہے۔ لیکن پھر بھی وہ شک میں پڑے رہتے ہیں کہ انہوں نے تکبیرکہی ہے یا نہیں۔ پھر وہ بار بار تکبیر تحریمہ کو دہراتا ہے بلکہ اس کی حالت جنون کے قریب قریب پہنچ جاتی ہے۔ وہ آدمی پھر بار بار سورۃ فاتحہ دھراتا ہے ، التحیات دھراتا ہے۔ کبھی کبھی وہ اتنی بلند آواز سے یہ کام کرتا ہے کہ لوگوں کے طعن کا نشانہ بن جاتا ہے۔ وہ اپنے نفس کو ایک ایسے معاملے میں مشقت میں ڈال دیتا ہے کہ جس میں بہت آسانی ہے ۔ لیکن یہ آدمی اللہ تعالیٰ کے قریب کرنے والے کاموں کو چھوڑکر نافرمانیوں میں پڑجاتا ہے ۔ اس بات میں تو کوئی شک نہیں کہ شیطان اس بات پر بہت حریص ہے کہ بندے کی عبادت کو فاسد کر دے ۔ جناب عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا : ’’ شیطان میرے اور میری نماز کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور مجھ پر قراء ت مشکل کر دیتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter