Maktaba Wahhabi

77 - 186
اور اس وسوسہ سے باز آجا ئے ۔ ‘‘ ایک شبے کا ردّ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف پناہ مانگنے پر اکتفاء نہیں کیا بلکہ اس پر اس پر یہ اضافہ بھی فرمایا کہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں وسوسہ سے کلی طور پر دُور رہنے کا حکم فرمایا ہے۔ بعض لوگ سستی کرتے ہوئے کہہ دیتے ہیں کہ کبھی وسوسہ عبادت کے متعلق نہیں ہوتا تو وہ شیطان کی طرف سے کیسے ہوا؟ اس کا جواب وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایاہے۔ (إِنَّمَا النَّجْوَى مِنَ الشَّيْطَانِ لِيَحْزُنَ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَيْسَ بِضَارِّهِمْ شَيْئًا إِلَّا بِإِذْنِ اللّٰهِ وَعَلَى اللّٰهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ )(المجادلۃ:۱۰) ’’یہ سرگوشی تو شیطان ہی کی طرف سے ہوتی ہے، تاکہ وہ ان لوگوں کو غم میں مبتلا کرے جو ایمان لائے۔ حالانکہ وہ اللہ کے حکم کے بغیر انھیں ہر گز کوئی نقصان پہنچانے والا نہیں اور اللہ ہی پر لازم ہے کہ مومن اللہ عزوجل پر بھروسا کریں۔‘‘ اس آیت مبارکہ سے ہمیں یہ سمجھ آتی ہے کہ شیطان اپنا پورا زور لگاتے ہوئے اپنی سی کوشش کر کے ایک مومن کو غم پہنچانے کی سعی و کوشش کرتا ہے۔ اگر کہیں دو آدمی تیسرے سے الگ ہو کر کوئی بات کریں گے تو شیطان تیسرے آدمی کے دل میں وسوسہ ڈال دے گا کہ وہ دونوں یقینا میرے بارے میں کسی برائی کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ شیطان تو اپنی پوری کوشش کرتا ہے کہ مؤمن آدمی ہمیشہ غم والم میں ڈوبا رہے اور اس کے لیے وہ وسوسہ کا ہتھیا ر استعمال کرتا ہے۔ وسوسہ کے مریض کی کٹ حجتی: ۱… وسوسہ میں مبتلا آدمی کہے گا کہ میں تو اپنے دین کے بارے میں احتیاط کی وجہ سے ایسا کرتا ہوں۔ ۲… بعض مریض احادیث سے استدلال کریں گے۔ مثلاً
Flag Counter