Maktaba Wahhabi

88 - 186
ہے۔ اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو آدمیوں سے فرمایا تھا کہ جن کو راستے میں نماز کا وقت ہو گیا ۔ ان کے پاس پانی نہیں تھا اور ان دونوں نے تیمم کر کے نماز ادا کرلی۔ ابھی نماز کا وقت باقی تھا کہ انہیں پانی مل گیا۔ ایک نے وضو کر کے نماز دوبارہ پڑھی جب کہ دوسرے نے ایسا نہیں کیا۔ جب دونوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آئے تو آپ نے اس بندے سے جس نے نماز نہیں دہرائی تھی فرمایا:’’تو نے سنت طریقے کو پا لیا اور تیری نماز تجھے کافی ہوگئی۔‘‘اور دوسرے بندے سے فرمایا:’’تیرے لیے دہرا اجر ہے۔ ‘‘ سنت کے مطابق کام کرنا اور سنت کو پا لینا اس آدمی سے بہتر ہے جسے دوگنا اجر کا مستحق ٹھہرایا گیا۔ صحیح مسلم میں روایت ہے کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے قصر نماز ادا کی اور بیٹھ گئے۔ آپ نے لوگوں کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو پوچھا: یہ لوگ کیا پڑھ رہے ہیں؟ جواب دیا گیا کہ یہ نوافل ادا کر رہے ہیں۔ آپ نے جواب میں فرمایا: اگر میں نے نفل ادا کرنے ہوتے تو میں نماز کو ضرور پورا پڑھتا۔ بعض لوگ سفر میں نمازوں کو جمع کرنا یا قصر کرنے کو سنت رسول سمجھنے کے باوجود ان پر عمل نہیں کرتے کیوں کہ ان کے نفس اور دل مطمئن نہیں ہوتے۔ اسی طرح بعض لوگ جرابوں اور پٹیوں کے معاملہ میں سختی کرتے ہیں اور ان پر مسح نہیں کرتے حالانکہ یہ شرعی رخصت ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ اسی طرح بعض لوگ بارش کے دوران اذان میں ’’ أَلَا صَلُّوا فِی الرِّحَالِ ‘‘ کے الفاظ کہنے سے ہچکچاتے ہیں کہ لوگ کیا کہیں گے۔ حالانکہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مطہرہ ہے۔ وسوسہ کا نفع بخش علاج: وسوسہ دور کرنے کے مندرجہ ذیل طریقے ہیں: ۱…شرعی علم حاصل کرنا: جہالت شیطان کے لیے زاد راہ کا کام دیتی ہے اور اس سے بچنے کا بہترین ہتھیار علم ہے۔ علم حاصل کرنے والا ان چیزوں پر عمل کرنے سے پرہیز کرتا ہے جو دین میں اضافہ ہیں اور جن کی کوئی شرعی اصل موجود نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شیطان ان سے دور ہوتا ہے۔ اہل
Flag Counter