Maktaba Wahhabi

78 - 186
ا… ((دَعْ مَا یُرِیْبُکَ اِلٰی مَا لَا یُریْبُکَ )) [1] ’’اس چیز کو چھوڑ دے جو تجھے شک میں ڈالتی ہے اور اس چیز کو قبول کر لو جو تجھے شک میں نہ ڈالتی ہو۔‘‘ ب ((مَنِ اتَّقٰی الشُّبُھَاتِ فَقَدِاسْتَبْرَ أَ لِدِیْنِہٖ وَعِرْضِہٖ))[2] ’’جو کوئی شبہ والی چیزوں سے بچ گیا توا س نے اپنا دین اور اپنی عزت بچا لی۔‘‘ ج((اَلْاِثْمُ مَا حَا کَ فِي الصَّدْرِ)) [3] ’’گناہ وہ ہے سینے میں کھٹکے۔‘ ۳۔وسوسہ کے مریض کہیں گے کہ تشدد، دین میں کمی یا زیادتی کرنے سے بہتر ہے۔ اہل وسوسہ پر ردّ: ایسے لوگوں کے ردّ میں کہا جائے گا کہ : جہاں تک احتیاط کا معاملہ ہے تو ان کے اس قول کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ اس لیے کہ ان کا یہ قول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورآپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مخالف ہے۔ حالانکہ وہ تمام مخلوق میں سب سے بہتر تاویل کرنے والے ہیں۔ احتیاط بھی وہی ہے کہ جو سنت کے موافق ہو اور جو سنت کے مخالف ہو وہ احتیاط نہیں ہو سکتی۔ ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’إغاثۃ اللھفان من مصائد الشیطان‘‘میں اہل وسوسہ کے رد میں ایک پوری فصل درج کی ہے۔جہاں تک ان کا یہ قول ہے کہ: ہم یہ سارے کام احتیاط کی وجہ سے کرتے ہیں تو اس کا جواب یہ ہے : تم اس کا جو مرضی نام رکھ لو ہم تو صرف یہ دیکھتے ہیں ؛ کیا وہ معاملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے موافق ہے یا مخالف؟ اگر کہا جائے کہ ان کا یہ کام موافق ہے تو یہ صریحاً دھوکا اور واضح جھوٹ ہے۔ اس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مخالف ہونا واضح ہے اور اس کا نام تبدیل کرنا کوئی فائدہ نہ دے گا۔ مثال کے طور پر اگر ایک آدمی کوئی نا جائز کام کرتا ہے اور اس کا کوئی نیا نام رکھ لیتا ہے جس
Flag Counter