Maktaba Wahhabi

83 - 186
وسوسے کے مریض کی مشغولیت: بعض دفعہ وسوسہ کا مریض اپنے شغل میں لگا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کی جماعت فوت ہو جاتی ہے اور بعض اوقات نماز کا وقت ہی چلا جا تا ہے۔ وہ نیت کے وسوسے میں پڑا رہتا ہے اور ادھر اس کی تکبیر اولیٰ رہ جا تی ہے۔ بلکہ بعض دفعہ رکعت یا کئی رکعات رہ جاتی ہیں۔ وہ بار بار قسم کھاتے ہیں کہ اب ایسا نہ کریں گے لیکن ہر بار اپنے دعوے کو توڑ بیٹھتے ہیں۔ ایک دوسرے آدمی کے بارے میں پتہ چلا کہ وہ نیت کے الفاظ ادا کرنے میں وسوسہ میں پڑا ہوا ہے۔ایک دن وہ اسی وسوسہ میں پڑا ہوا تھا اور بار بار کہہ رہا تھا ’’اُصلِّی، اُصَلِّی، صَلَاۃً کَذَا وَکَذَا‘‘اور جب وہ ’’اَ دَائً‘‘کہنے لگا تو دال کو ذال سے تبدیل کر بیٹھا اور کہا:’’اَذَا ئً لِلّٰہِ‘‘ساتھ والے آدمی نے نماز توڑ کر کہا:’’وَلِرَسُوْلِہٖ وَمَلَائِکَتِہٖ وَجَمَاعَۃِ الْمُصَلِّیْنَ‘‘(وہ کہنا چاہتا تھا کہ میں فلاں نماز پڑھتا ہوں اللہ تعالیٰ کے لیے لیکن اَدَا، کے بجائے ’’اَذَا ‘‘ کہہ دیا جس کا معنیٰ تکلیف ہے۔ تو معنیٰ بن گیا کہ میں نماز پڑھتا ہوں اللہ تعالیٰ کو تکلیف دینے کے لیے۔ ساتھ والے آدمی نے نماز توڑ کر مزید اضافہ کیا کہ اس کے رسول، اس کے فرشتوں اور نماز پڑھنے والی جماعت کو تکلیف دینے کے لیے بھی کہو) بعض لوگ حروف کو بار بار دہرانے کے وسوسہ میں پڑ ے ہوتے ہیں۔ یعنی اللہ اکبر کہنے کی بجائے اللہ اکککبرکہتے رہتے ہیں۔ ایک آدمی نے مجھ سے کہا کہ میں ’’السلام علیکم‘‘ نہیں کہہ سکتا۔ میں نے جواب دیا : جس طرح تم نے اب کہہ لیا ہے ایسے ہی آرام سے کہہ لیا کرو۔ شیطان ان لوگوں کو رسول کی اتباع سے نکال کر اہل غلو میں شامل کر کے دنیا میں ہی عذاب میں مبتلا کر دیا ہے ۔ جب کہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ اچھے کام کر رہے ہیں جن کے بدلے میں ثواب ملے گا۔ اسی طرح جب سورۂ فاتحہ پڑھ کر کوئی سورت تلاوت کرنے لگتے ہیں تو شیطان وسوسہ ڈال دیتا ہے کہ تو نے سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی۔ وہ دو رکعتیں پڑھ چکا ہوتا ہے ۔ جب کہ شیطان وسوسہ ڈال دیتا ہے کہ تو نے ایک رکعت پڑھی ہے۔ بعض دفعہ تکبیر تحریمہ اور التحیات میں وسوسہ ڈال دیتا ہے اور بندہ ان کو بار بار دہرا تا ہے ۔ بعض دفعہ تو اتنی بلند آواز
Flag Counter