Maktaba Wahhabi

56 - 186
راستہ نہیں ہے؟ وہ کہتی ہیں کہ میں نے جواب دیا: جی ہاں! ہے۔ آپ نے فرمایا: وہ اسے پاک کر دیتا ہے۔‘‘ امام حفص رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد گیا۔ مسجد پہنچ کر میں پانی کی طرف گیا تاکہ میں پائوں دھولوں۔ عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: پائوں نہ دھو، تو نے گندگی کو روندا اور اس کے بعد پاک مٹی کو روندا جس نے اسے پاک کر دیا ۔ اس کے بعد ہم مسجدمیں گئے اور نماز پڑھی۔ ان تمام آثار میں وسوسے کے ان مریضوں کے لیے سبق ہے جو اپنے پائوں مل مل کو دھوتے ہیں اور پانی کا بے جا اسراف کرتے ہیں۔ حالاں کہ وہ فرش، زمین یا خشک گندگی سے گزر کر آئے ہوتے ہیں۔ نماز کی جگہ کے بارے میں وسوسے: بعض وسوسے کے مریض اس فرش پر نماز نہیں پڑھتے جو اکثر استعمال میں آتا ہے بلکہ اس فرش پر کوئی کپڑا یا جا ئے نماز بچھا کر اس پر نماز ادا کرتے ہیں۔ اسی طرح کثرت سے زیر استعال چٹائی اور صف پر سے نہیں گزرتے، اگر کبھی گزرنا بھی پڑ ے تو اس طرح بچ بچ کر گزرتے ہیں کہ گما ن ہو تا ہے : چڑیا چونچیں مار رہی ہو۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی چٹائی پر نماز ادافرمائی جو کثرت استعمال سے سیاہ ہو چکی تھی۔ اس چٹائی پر کوئی کپڑا یا جائے نماز بھی نہیں بچھایا گیا بلکہ صرف پانی چھڑک لیا گیا۔ اسی طرح آپ نے کنکر اور مٹی پر بھی نماز ادا کی اور ان پر کوئی کپڑا بھی نہیں بچھایاگیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاں بھی ہوتے نماز ادا فرما لیتے سوائے ان جگہوں کے جہاں گندگی کا پختہ یقین ہوتا مثلا ً اونٹوں کے باڑے ، قبرستان اور غسل خانے وغیرہ۔ اس لیے کہ اگر کسی جگہ گندگی کا یقین نہ ہو تو وہاں زمین کا اصل پاک ہونا تصور کیا جا ئے گا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث ہے: ((جُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَھُوْرًا فَحَیْثُمَا أَدْرَکَتْ رَجُلاً
Flag Counter