Maktaba Wahhabi

84 - 186
سے دہراتا ہے کہ قریب موجود لوگوں کے لیے سخت تکلیف کا باعث بن جاتا ہے۔ صالحین کو شیطانی وسوسے: شیطان اس بندے کے دل میں وسوسہ ڈالتا ہے جس پر قابو پانے میں ناکام ہو جاتا ہے۔ جب کہ کافر لوگ تو اس کا آسان شکار ہیں، وہ جیسے چاہے اور جب چاہے ان کو شکار کر سکتا ہے اور وہ اس کے وسوسے کا کوئی علاج نہیں کر سکتے۔ شیطان جب چاہتا ہے ان کے ساتھ کھیل و ملاعبہ میں مشغول ہو جاتا ہے ۔ جب بندہ وسوسے کو نا پسند کرے، اس سے بغض رکھے اور دل کو وسوسہ سے بچانے کی کوشش کر ے تو یہی اس کے پختہ ایمان کی نشانی ہے۔ جو بندہ بھی ذکر یا کسی عبادت کے ذریعے اپنے اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوتا ہے تو اس کو اس پریشانی سے ضرور واسطہ پڑتا ہے۔ چنانچہ ایک مؤمن مسلمان کو چاہیے کہ وہ ثابت قدم رہے اور صبر کرے۔ ذکر و نماز کو اپنے لیے لازم کیے رکھے۔ اسی طریقے سے شیطان کی تدبیر کو ناکام کر کے اپنے آپ سے دور رکھا جا سکتا ہے۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں؛ {اِنَّ کَیْدَ الشَّیْطَانِ کَانَ ضَعِیْفاً،} (النسائ: ۷۶) ’’بے شک شیطان کی تدبیر کمزور ہے۔‘‘ جب بھی آدمی اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوتا ہے تو اس کے دل میں وسوسے در آتے ہیں۔ اس لحاظ سے شیطان راستہ کاٹنے والے کی مانند ہے۔ جب بھی آدمی اللہ تعالیٰ کی طرف سفر شروع کرتا ہے تو شیطان راستے کو کاٹ کر اس کے سفر میں رکاوٹیں ڈالتا ہے۔ بعض سلف صالحین سے کہا گیا کہ یہود و نصاریٰ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہمیں وسوسے درپیش نہیں آتے۔ تو انہوں نے جواب دیا : وہ سچ کہتے ہیں ، کیوں کہ جو چیز پہلے ہی خراب ہو تو اسے مزید خراب کر کے شیطان کیا کرے گا۔ امام نووی اپنی کتاب’’الاذکار‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’کامل ایمان والا ہی وسوسہ کے ذریعے آزمایا جا تا ہے کیوں کہ چور خالی گھر کا کبھی ارادہ نہیں کرتا۔‘‘ یعنی شیطان اہل ایمان کے ایمان کو خراب کرنے کے لیے ان کے دلوں میں حائل ہو تا ہے۔
Flag Counter