Maktaba Wahhabi

128 - 186
بِمُصْرِخِيَّ إِنِّي كَفَرْتُ بِمَا أَشْرَكْتُمُونِ مِنْ قَبْلُ إِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ )(ابراہیم:۲۲) ’’اور شیطان کہے گا، جب سارے کام کا فیصلہ کر دیا جائے گا کہ بے شک اللہ نے تم سے وعدہ کیا تھا سچا وعدہ اور میں نے بھی تم سے وعدہ کیا تھا مگر میں نے تم سے خلاف ورزی کی۔ اور میرا تم پر کوئی غلبہ نہ تھا، سوائے اس کے کہ میں نے تمھیں بلایا تو تم نے میرا کہنا مان لیا۔ اب مجھے ملامت نہ کرو بلکہ اپنے آپ کو ملامت کرو۔ نہ میں تمھاری فریاد کو پہنچنے والا ہوں اور نہ تم میری فریاد کو پہنچنے والے ہو۔ بے شک میں اس کا انکار کرتا ہوں جو تم نے مجھے اس سے پہلے (اللہ رب العالمین کا ) شریک بنایا۔ یقینا جو لوگ ظالم ہیں انھی کے لیے دردناک عذاب ہے۔‘‘ شیطان کا خطبہ: مندرجہ بالا آیت کو شیطان کے خطبے کا نام دیا گیا ہے۔ تفسیر قرطبی میں امام حسن بصری رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ قیامت والے دن شیطان جہنم سے آگ کے منبر پر بیٹھ کر خطاب کرے گا جو کہ تمام لوگوں کو سنائی دے گا۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ جب وہ سنے گا کہ جہنمی لوگ اس کو ملامت کر رہے ہیں اور جہنم میں اپنے داخل ہونے کا سبب اسے ٹھہرا رہے ہیں تو اس وقت وہ خطاب کرے گا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا پورا خطاب قرآن مجید میں نقل کیا ہے۔ شیطان کہے گا {اِنَّ اللّٰہَ وَعَدَکُمْ وَعْدَ الْحَقَّ}یعنی اللہ نے تم سے سچا وعدہ کیا تھا کہ اطاعت کرنے والے کو ثواب دے گا اور نافرمان کی پکڑ کرے گا۔ سو اس نے تم سے کیا ہوا وعدہ پورا کر دیا۔ {وَوَعَدْتُکُمْ فَاَخْلَفْتُکُمْ}مگر میں نے تم سے وعدہ کیا تھا کہ موت کے بعد زندہ نہیں کیا جائے گا، کوئی جزا سزا نہیں ہو گی۔ تو یہ میں نے تم سے جھوٹا وعدہ کیا اور تم سے وعدہ خلافی کی۔ {وَمَاکَانَ لِیَ عَلَیْکُمْ مِّنْ سُلْطَانٍ}یعنی میرا تم پر کوئی زور نہیں تھا اور نہ مجھے تم پر کوئی غلبہ تھا۔ {اِلَّا أَنْ دَعَوْتُکُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِیْ}مگر یہ کہ میں نے تمہیں
Flag Counter