Maktaba Wahhabi

57 - 186
مِنْ أُمَّتِي اَلصَّلَاۃُ فَلْیُصَلِّ)) [1] ’’میرے لیے ساری زمین مسجد اور پاک بنا دی گئی ، جس جگہ بھی میر ی امت کے فرد کو نماز پا لے وہ وہیں اسے ادا کر لے۔ ‘‘ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی مٹی پر نماز ادا کر لیتے، کبھی کنکریوں پر اور کبھی ہلکے کیچڑ میں ۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’کتے مسجد میں آتے جاتے رہتے اور ان دنوں کوئی صف یا بچھونا بھی نہ بچھا ہوتا ۔ ‘‘ کیا اب بھی وسوسے کے مریض جگہ کے بارے میں وسوسے میں پڑے رہیں گے؟ اس کپڑے کے بارے میں وسوسے جس پر کوئی چیز گر جائے: بعض لوگ اس کپڑے میں نماز پڑھنے کو برا خیال کرتے ہیں کہ جس پر تیل گر جا ئے یا وہ میلے کچیلے ہوں اور ان پر داغ دھبے لگے ہوں۔ اسی طرح حاملہ عورت ان کپڑوں میں نماز پڑھنے میں حرج محسوس کرتی ہے جو وہ عام طور پر پہنتی ہے اور بچوں کو دودھ پلانے والی مائیں ان کپڑوں میں نماز پڑھنے کو برا خیال کرتی ہیں جن میں وہ بچوں کو دودھ پلاتی ہیں۔ یہ ساری غیر ضروری باتیںہیں، دین اسلام ایک فراخ دل دین ہے، اس لیے ان کپڑوں میں نماز جا ئز ہوتی ہے اور نماز کے لیے ایسے کپڑے مخصوص کرنا جو اس قسم کے عیوب سے پاک ہوں لازم نہیں ہے۔ اسی طرح قبل یاد بر کے علاوہ جسم سے خون نکلے اور وہ کپڑوں کو یا بدن پر لگ جائے تو تب بھی نماز جائز ہے اگر چہ یہ خون قلیل یا کثیر مقدار میں ہو۔ ہمارے سلف صالحین خون لگنے کے باوجود نماز پڑھ لیتے اوربعد میں نماز دہراتے نہیں تھے۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مسلمان ہمیشہ اپنے زخموں کے باوجود نماز پڑھتے رہے ہیں۔ ایک دفعہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ پھنسی کو دبا رہے تھے تو اس میں سے خون نکلنے لگا لیکن اس کے باوجود انہوں نے وضودوبارہ نہیں کیا۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین کے بنے ہوئے کپڑے پہنا کرتے تھے اورا نہی کپڑوں میں نماز بھی پڑھا کرتے تھے ۔ ایک دفعہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ
Flag Counter