Maktaba Wahhabi

121 - 186
((اِنَّ حُسْنَ الظَّنِّ بِاللّٰہِ مِنْ حُسْنِ عِبَادَۃِ اللّٰہِ)) [1] ’’بے شک اللہ کے بارے میں اچھا یقین، اللہ کی عبادت کی خوبیوں میں سے ہے۔‘‘ موجودہ دور میں ہماری ضرورت: آج ہمیں ضرورت ہے اس امید کی جو ہمارے نفوس کو زندہ کر دے اور آج ضرورت ہے اس عمل کی جو اس امت سے ذلت اور رسوائی کی حالت کو ختم کر دے۔ آج لوگوں میں سب سے زیادہ خطرناک لوگ وہ ہیں جو کسی امید کے بغیر زندگی گزار رہے ہیں۔ کیونکہ نااُمیدی ایسے کاموں پر ابھارتی ہے جو بندے کی مایوسی میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔ جب بندہ نازل ہونے والی مصیبتوں اور لوگوں کی اصلاح سے مایوس ہو جاتا ہے تو پھر ناپسندیدہ مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ پھر وہ اپنی جہالت اور گمراہی کی وجہ سے قتل و غارت اور ماردھاڑ کو ہی ذریعہ نجات تصور کرتا ہے۔ جب کہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں: (وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ إِلَّا بِاللَّهِ وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَلَا تَكُ فِي ضَيْقٍ مِمَّا يَمْكُرُونَ (127) إِنَّ اللّٰهَ مَعَ الَّذِينَ اتَّقَوْا وَالَّذِينَ هُمْ مُحْسِنُونَ )( النحل:۱۲۷،۱۲۸) ’’اور صبرکر اور نہیں تیرا صبر مگر اللہ کے ساتھ اور ان پر غم نہ کر اور نہ کسی تنگی میں مبتلا ہو، اس سے جو وہ تدبیریں کرتے ہیں۔بے شک اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو ڈر گئے اور ان لوگوں کے جو نیکی کرنے والے ہیں۔‘‘ دعوت کے میدان میں اچھے شگون، آسانیوں اور خوشخبریوں کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((یَسِّرُوْا وَلَا تَعَسِّرُوْا، وَبَشِّرُوْا وَلَا تُنَفِّرُوْا)) [2] ’’آسانی پیدا کرو اور تنگی پیدا نہ کرو۔ خوشخبری سنائو اور نفرت مت پیدا کرو۔‘‘
Flag Counter