Maktaba Wahhabi

113 - 186
اہل ایمان کی پہچان: ایمان والے لوگ اس طرح کے ہوتے ہیں کہ وہ کسی بھی قسم کے حالات سے پریشان نہیں ہوتے۔بلکہ تکلیف کو راحت میں، بدشگونی کو نیک شگون میں اور تنگی کو وسعت میں تبدیل کر لیتے ہیں۔ سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا طِیَرَۃَ، وَخَیْرُھَا الْفَأْلُ، قَالُوْا: وَمَا الْفَأْلُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ : الْکَلِمَۃُ الصَّالِحَۃُ یَسْمَعُہَا أَحَدُکُمْ)) [1] ’’کوئی بد شگونی نہیں، اس سے بہتر فال ہے۔ صحابہ کرام نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! فال کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: اچھا کلمہ جو تم میں سے کوئی سنے۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے: ((لَاطِیَرَۃَ،وَیُعْجِبُنِي الْفَأْلُ: الْکَلِمَۃُ الْحَسَنَۃُ الْکَلِمَۃُ الطَّیِّـبَۃُ)) [2] ’’کوئی بدشگونی نہیں، اس کی بجائے مجھے فال یعنی اچھا اور پاک کلمہ اچھا لگتا ہے۔‘‘ شگون کیا ہے؟ التفاؤل اور فأل ، مختلف معانی میں سے وہ معنیٰ ہے جس کو لوگ اچھا سمجھتے ہیں۔ یہی وجہہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوال کیا گیا کہ فال کیا ہے تو آپ نے جواب دیاکہ اچھا کلمہ ہے۔ اچھا کلمہ سے مراد وہ معنیٰ لیا جائے گا جس سے آدمی خوش ہو، اسے کوئی اچھی خبر ملے اور جس سے پتہ چلے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے بھلائی تیار کر رکھی ہے ۔ فال وہ اچھا کلمہ کہ جس سے خوشی اور آسانی حاصل ہوتی ہواور طبیعت اچھی ہوتی ہو اور انسان کے ارادے و عزم کو مضبو ط کرنے میں ممدومعاون ہو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انسانی فطرت میں اچھی باتوں کی محبت وانسیت رکھی ہے۔ جس طرح آدمی اچھا منظر دیکھ کر یا صاف پانی دیکھ کر خوش ہوتا ہے
Flag Counter