Maktaba Wahhabi

93 - 325
وَیَسْأَلُوْنَ بِہٖ النَّاسَ(احمد والترمذی) لوگوں سے بھیک مانگیں گے۔‘‘ اِس حدیث میں قرآن مجید کو اپنی دعا کا وسیلہ بنانے کا حکم دیا گیا ہے۔اِس لئے کہ قرآن اﷲکا کلام اور اس کی صفت ہے جو ذاتِ الٰہی کی طرح مقدس اور پاک ہے۔اس کی تلاوت ‘اس کے معنی پر غور وتدبر اور اپنی ذات ‘اہل وعیال اور اقربا واحباب کی زندگیوں کو اس کے مطابق ڈھالنا ‘مقبول عبادت اور اعلیٰ ترین وسیلہ ہے۔کیوں نہ ہو ‘قرآن اﷲکی کتاب ہے۔اس میں تم سے پہلوں کی تاریخ ہے اور بعد والوں کی پیشن گوئی ہے۔وہ تمہارے آپس کا فیصلہ ہے ‘وہ قطعی فیصلہ ہے ‘مذاق نہیں ہے۔جس نے کسی ظالم کی وجہ سے اس کو چھوڑا ‘اﷲاس کو تباہ کرے گا۔جس نے قرآن کے علاوہ اور جگہ سے ہدایت چاہی ‘اﷲاس کو گمراہ کردے گا۔وہ اﷲکی مضبوط رسی ہے وہ حکمت بھر اذکر ہے ‘وہ صراط مستقیم ہے۔قرآن وہ کتاب ہے جس سے خواہشات کج نہیں ہوتیں اورنہ اس سے زبانین مشتبہ ہوتیں اور نہ اس کے عجائبات ختم ہوں گے اور نہ علماء کبھی اس سے آسودہ ہوں گے۔جس نے قرآن کے ذریعہ بات کی ‘سچ کہا ‘جس نے اس پر عمل کیا ‘ثواب پائے گا۔جس نے اس کے ذریعہ فیصلہ کیا ‘انصاف کیا ‘اور جس نے قرآن کی طرف بلایا ‘اسے صراِ مستقیم کی طرف راہ نمائی کی گئی۔ جب اِن اوصاف کریمہ کو سامنے رکھ کر قرآن کریم کی تلاوت کی جائے گی تو قاری کو خود محسوس ہوجائے گا کہ قرآن مجید اﷲکی بارگاہ میں کتنامحبوب وسیلہ ہے اور اس
Flag Counter