Maktaba Wahhabi

313 - 325
اور ان میں سے کسی نے بھی اس کومسلمانوں کی کسی معتبر ومتداول کتاب کی طرف منسوب نہیں کیا ہے۔البتہ ابن السنی نے ’’عمل الیوم واللیلۃ‘‘میں اور ابونعیم نے اپنی کتاب میں نقل کیا ہے۔لیکن ان کتابوں میں اتنی کثرت سے موضوع حدیثیں ہیں کہ شریعت کے مسائل میں ان کتابوں کی مرویات پر اعتماد کرنا باتفاق علماء اسلام جائز نہیں۔اصبہانی نے بھی ’’فضائل اعمال ‘‘میں اس کو روایت کیا ہے ‘جبکہ یہ کتاب بھی موضوع حدیثوں کا مجموعہ ہے۔ اس حدیث کا راوی عبدالملک بن ہارون عنترہ مشہور کذاب ہے۔یحیی بن معین نے بھی اس کو کذاب کہا ہے ‘اور السعدی نے اس کو دجال کہا ہے ‘امام نسائی نے اس کو مترو ک کہا ہے ‘اور امام بخاری نے منکر الحدیث کہا ہے ‘اورامام احمد بن حنبل نے اس کو ضعیف کہا ہے ‘اور علامہ ابن جوزی نے اس حدیث کو اپنی کتاب ’’الموضوعات‘‘میں نقل کیا ہے۔ الغرض متن اور سند دونوں ہی اعتبار سے یہ حدیث ساقط الاعتبار اور ناقابل استدلال ہے۔یہ اس قابل نہیں کہ اس پر حدیث کا اطلاق بھی کیا جاسکے۔تحقیق وتنقید کی میزان پر یہ پوری اتر ہی نہیں سکتی‘اس لئے مخلوقات کے وسیلہ کے جوا ز میں اس کو پیش کرنا علم حدیث اور اس کی ثقاہت کا مذاق اڑانا ہے۔ ٭٭٭
Flag Counter