Maktaba Wahhabi

311 - 325
دوم اعمال صالحہ کا وسیلہ ‘اور سوم مومن کی اپنے بھائی کے لئے دعا کا وسیلہ جس میں سے ہر ایک کی مثال کی تفصیل دی جاچکی ہیں۔ ممنوع وسیلہ یعنی مخلوقات کی ذات کا وسیلہ تواس کی تائید میں نہ تو کتاب اللّٰہ سے ہوتی ہے نہ سُنّت آنحضرت سے نہ اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عمل کیا ‘نہ خیرون القرون کے مسلمانوں نے ‘اس کو تو صرف جاہلوں نے اختیار کیا‘وہ کہتے تھے(مانعبدھم الّا لیقربونا الی اللّٰہ زلفٰی)ہم ان کی محض اس لئے بندگی کرتے ہیں کہ یہ ہم کو اﷲکے قریب کردیں گے۔‘‘اور یہی ممنوع وسیلہ تھا جس سے اﷲاور اس کے رسول نے منع کیا تھا اور جاہلوں کی اس تاویل کو اﷲنے قبول نہیں کیا تھا اور اسی لئے انبیاء کرام کو بھیج کر اﷲنے اس وسیلہ کو منع کرایاتھا۔لہٰذا یہ محال ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جس چیز سے منع کریں پھر اسی پر عمل بھی کریں اور جس چیز کو اﷲنے حرام کیا اس پر عمل کرنے کے لئے اپنی امت کو ترغیب دیں۔ اﷲنے قرآن مجید میں ہود علیہ السلام کی بابت فرمایا ہے۔ وَمَا اُرِیْدُ اَنْ اُخَالِفَکُمْ اِلٰی مَا اَنْھَاکُمْ عَنْہٗ ’’اور میں نہیں چاہتا کہ چیز سے تم کو روکتا ہوں اس بارے میں تمہارے خلاف کروں۔ ظاہر ہے کہ دعوت وپیغام کے اعتبار سے تمام انبیاء کرام علیہم السلام ایک ہی مسلک پر تھے تو جس طرح حضرت ہود علیہ السلام اپنی قوم کو ایک بات کہہ کر اپنے عمل سے
Flag Counter