Maktaba Wahhabi

309 - 325
عذاب نازل کردے ‘اور پھر ان میں سے جس کے جیسے اعمال ہوں اس کے مطابق ان کے ساتھ معاملہ کرے۔لہٰذا ہم یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتے کہ مذکورہ لوگوں کی وجہ سے عذاب رک جائے گا۔اﷲکا ارشاد ہے۔ وَاتَّقُوْا فِتْنَۃً لَّا تُصِیْبَنَّ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْکُمْ خَاصَّۃً ’’اس فتنے سے بچو جو تم میں سے صرف ظالموں ہی تک مخصوص نہ ہوگا۔‘‘(الانفال) ہوسکتا ہے اﷲسب پر یکساں عذاب نازل فرمائے ‘پھر ان میں سے متقیوں کو جنت کی طرف بھیج دے اورمجرموں کو جہنم کی طرف دھکیل دے۔ لہٰذا روایت مذکورہ بالا مطلق صحیح نہیں ہے۔اس کے باوجود اس میں وسیلہ کاکوئی ذکر ومعنی بھی موجود نہیں۔رکوع وسجود کرنے والوں ‘دودھ پیتے بچوں ‘اور چرانے والوں کا وسیلہ لینے کا کوئی ذکر اس حدیث میں ہے ہی نہیں۔اس سے تو بس اتنی بات معلوم ہوتی ہے کہ ممکن ہے اﷲترس کھاکر عذاب روک دے ‘بس اور کچھ نہیں لیکن ان سے وسیلہ لینا وغیرہ اس سے ثابت ہی نہیں ہوتا۔ پھر یہ حدیث اپنی سند کے اعتبار سے بھی قابل استدلال نہیں۔اس کی سند میں دومجہول راوی ہیں۔مالک بن عبیدہ اور ان کے والد عبیدہ دونوں ہی مجہول ہیں۔اور جس حدیث میں ایک راوی بھی مجہول ہو‘وہ ضعیف اور ناقابل حجت ہوتی ہے۔اس حدیث میں تو دو مجہول راوی ہیں۔اس طرح یہ حدیث متن اور سند دونوں اعتبار سے حجت ودلیل نہیں بن سکتی۔
Flag Counter