Maktaba Wahhabi

276 - 325
سوا کسی کو نہیں۔ اﷲتعالیٰ نے ہمیں اپنی کتاب میں خبر دی ہے کہ ’’ہر نفس کو موت کا مزا چکھنا ہے۔‘‘ کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَۃُ الْمَوْتِ۔نیز اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے۔’’وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ‘‘ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اﷲکے رسول ہیں ‘آپ سے پہلے بھی رسول ہوگذرے ہیں۔‘‘ نیز فرمایا:’’اِنَّکَ مَیِّتٌ وَّاِنَّھُمْ مَیِّتُوْنَ‘‘بے شک آپ بھی مرنے والے ہیں اور سب لوگ بھی مرنے والے ہیں۔‘‘ ان تمام آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح انتقال کرگئے جس طرح آپ سے قبل دوسرے انبیاء کرام نے انتقال فرمایا۔اور موت کی وجہ سے جس کا سلسلہ ختم ہوجائے اس کا عمل بھی ختم ہوجاتا ہے۔کیونکہ آپ بھی بشر تھے۔لہٰذا مرنے کے بعد آپ نہ سن سکتے نہ بول سکتے اور نہ اب اس دنیا سے آپ کا کسی قسم کا تعلق قائم ہے۔اگر دنیا سے آپ کا تعلق ممکن ہوتا تو سب سے پہلے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اور بعد والوں سے قائم ہوا ہوتا ‘کیونکہ آپ کے بعد جو حادثات رونما ہوئے اس کے پیش نظر آپ سے تعلق قائم کرنا ضروری تھا۔لیکن اس تعلق کا تاریخ میں کہیں نام ونشان نہیں ملتا کیونکہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہ یقینی طو ر پر جانتے تھے کہ آپ وفات پاکر ہم سے بالکل بے تعلق ہوچکے ہیں اور قیامت تک دنیا میں آپ سے ربط وتعلق ممکن نہیں۔اس صورت میں دیہاتی کا یہ عمل ناقابل فہم ہے۔
Flag Counter