Maktaba Wahhabi

238 - 325
ابن حنیف کا بیان ہے کہ ابھی ہم وہیں بیٹھے بات ہی کر رہے تھے کہ اندھا ہمارے پاس اس حالت میں آ یا کہ گویا کبھی وہ اندھا تھا ہی نہیں۔ علامہ شیخ بشیر حسن سہسوانی مولف ’’صیانۃ الانسان عن وسوسۃ الشیخ دحلان ‘‘ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کی سند میں ایک شخص ابوجعفر ہے اگر اس سے مراد عیسیٰ بن ماھان ابوجعفر الرازی التمیمی ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر کاخیال ہے تو اکثریت اس کے ضعیف ہونے پر متفق ہے۔اور وہ اگر ابوجعفر المدینی ہے تو وہ مجہول ہے۔ لیکن شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ نے یہ ثابت کیا ہے کہ ابوجعفر سے مراد ابوجعفر الخطمی ہے جو ثقہ ہے۔اس طرح یہ حدیث بلاشبہ صحیح ہے۔لیکن حدیث کے صحیح ہونے سے یہ کہاں ثابت ہوتا ہے کہ اس سے مخلوقات کی ذات کاو سیلہ بھی ثابت ہوتا ہے؟اس سے تو الٹے اس کی تردید ہوتی ہے ‘اور اس سے مومن کی دعا کا مشروع وسیلہ کو جواز ثابت ہوتا ہے۔ اس لئے کہ وہ نابینا شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کووسیلہ نہیں بنارہا تھا بلکہ آپ کی مقبول دعاکو وسیلہ بنارہا تھا۔اور رسول ا ﷲصلی اللّٰہ علیہ وسلم کی دعا صحت ہی کی امید لے کرآیا تھا۔ (۱) اس لئے اس آتے ہی کہا ’’اُدْعُ اللّٰہ اَنْ یُعَافِیْنِیْ‘‘(آپ اﷲسے دعا فرمائیے کہ مجھے عافیت دے۔)
Flag Counter