Maktaba Wahhabi

236 - 325
ثابت کردیا ہے کہ مخلوقات کی ذات کا وسیلہ لینا حرام ہے اور ان کی اﷲپر قسم کھانا بھی حرام ہے اور کون مسلمان یہ جرأ ت کرسکتا ہے۔یہ کہنے کی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے تو ہمیں اس حرام وسیلے سے منع فرمایا اور آپ ہی سب سے پہلے اپنے قول کی مخالفت کریں گے؟اور معاذ اﷲحرام وسیلہ کے ذریعہ دعامانگیں گے؟کوئی مسلمان بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم اپنے کلام میں ٹکراؤ کرین گے کیونکہ آپ نبی ہیں ‘خطا سے معصوم۔اﷲکا ارشاد ہے۔وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰیO اِنْ ھُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰی ’’اور اپنی طبیعت سے بات نہیں کرتے بلکہ وہ وحی ہوتی ہے جو آپ پر کی جاتی ہے۔‘‘ اس متفقہ اصول کی روشنی میں یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ خود اپنی ذات کا وسیلہ اختیار کریں یا اﷲپر اپنا اور پچھلے انبیاء کاحق جتائیں جب کہ خود آپ ہی نے ہمیں یہ بتایا کہ خالق پر مخلوق کا کوئی حق نہیں۔لہٰذا ممکن نہیں کہ جس بات سے آپ منع کریں اسی کو خود اختیار کریں۔لہٰذا یہ حدیث فہم ودرایت ‘اصول شریعت اور تعلیمات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے لحاظ سے موضوع اور ناقابل حجت ہے۔ ا س حدیث کی سند میں ایک راوی روح بن صلاح کو جمہور محدثین نے منکر اور ضعیف قرار دیا ہے۔اس طرح متن کے علاوہ سند کے اعتبار سے بھی یہ حدیث دلیل وحجت بنانے کے قابل نہیں اور اس حدیث کو پچھلی تمام موضوع احادیث کی فہرست میں ڈال کر رد کردینا چاہئے۔
Flag Counter