Maktaba Wahhabi

219 - 325
’’عطیہ بن سعید العوفی‘‘ہے جس کے بارے میں امام ذہبی نے فرمایا ہے کہ:’’وہ ضعیف ہے‘‘امام ابوحاتم کابیان ہے کہ:’’عطیہ ضعیف حدیثیں لکھا کرتا تھا۔‘‘ سالم المرادی کابیان ہے کہ ’’وہ شیعہ ہے‘‘۔امام احمد بن حنبل نے فرمایا کہ’’وہ ضعیف الحدیث ہے۔‘‘اور عطیہ کلبی کے پاس جایا کرتا تھا ‘اس سے تفسیر پڑھتا تھا اور وہ اپنی کنیت ’’ابوسعید‘‘رکھے ہوئے تھا اور ابوسعید کے نام سے روایت کرتا تھا جس سے دھوکہ ہوتا تھا کہ یہ مشہور صحابی حضرت ابو سعید خدری ہے۔‘‘امام نسائی کابیان ہے کہ وہ ’’ضعیف ‘‘ہے۔ابن حجر کابیان ہے کہ ’’وہ صدوق ہیں لیکن کثرت سے غلطی کرتے ہیں ‘نیز شیعہ ہیں تدلیس بھی کرتے ہیں تیسرے طبقہ میں سے ہیں سنہ ۱۱۱ھ میں ان کا انتقال ہوا۔‘‘ یہ ہے اس حدیث کی حقیقت۔جس کا راوی شیعہ ہو ‘جس کے ضعف پر محدثین وعلماء رجا ل کا فتوی صادر ہوچکا ہو اس حدیث کو عقیدہ کی بحث میں حجت بنانا کیسے صحیح ہوسکتا ہے؟ اسی حدیث کو ابوبکر السنی نے اپنی کتاب ’’عمل الیوم واللیلہ‘‘میں لفظی تبدیلیوں کے ساتھ ایک دوسری سند سے نقل کیا ہے۔امام نووی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے ’’اذکار ‘‘میں لکھا ہے کہ یہ حدیث موضوع ہے۔اس کے ایک راوی ’’وازع بن نافع ‘‘کے ضعف اور منکر الحدیث ہونے پر سب کا اتفاق ہے۔حافظ ابن حجر نے ’’الاذکار‘‘کی شرح میں لکھا ہے کہ یہ حدیث
Flag Counter