Maktaba Wahhabi

213 - 325
آپ سے درخواست کرنا کہ آپ بھی ان کے لئے اللہ سے مغفرت کی دعا فرمائیں یہ سب آپ کی زندگی تک کے لئے تھا۔اب آپ کی وفات کے بعد یہ سب احکامات ختم ہوگئے۔کیونکہ تمام عمل خواہ وہ دعا کرنی ہو یا استغفار ‘بات چیت ہو یاسں نا ‘یا دیکھنا۔غرض زندوں کی تمام خصلتیں زندگی تک محدودہیں ‘مرتے ہی سب ختم ہوجاتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے بڑے بڑے سنگین مسائل کھڑے ہوئے جن کا تقاضا تھا کہ اصحاب کرام رضی اللہ عنہم آپ کی قبر پر آتے وہاں اﷲسے استغفار کرتے پھر آپ سے بھی استغفار کی دعاکراتے۔لیکن تاریخ صحابہ شاہد ہے کہ ایسا کسی نے نہیں کیا ‘کیونکہ ان کو خوب معلوم تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاچکے ہیں اور زندگی کے ان اعمال کو مرنے کے بعد نہیں کرسکیں گے۔یہ ایسی موٹی اور عام بات ہے جسے ہر شخص بخوبی سمجھ سکتا ہے۔اور جہاں تک مسلمانوں کا تعلق ہے ان کے سامنے تو کتاب اﷲکی یہ آیت موجود ہے: وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ اَفَاِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰی اَعْقَابِکُم ترجمہ’’اور محمد(صلی اﷲعلیہ وسلم)تو صرف(اﷲکے)پیغمبر ہیں۔ان سے پہلے بھی بہت پیغمبر ہوگذرے ہیں۔بھلا اگر یہ وفات پاجائیں یا شہید کئے جائیں تو تم الٹے پاؤں پھر جاؤ؟(یعنی مرتد ہوجاؤ)۔‘‘ اور یہ آیت:کُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَۃُ الْمَوتِ
Flag Counter