Maktaba Wahhabi

178 - 325
اسے قبول نہیں فرمایا ہے۔اﷲتعالیٰ نے اس آیت میں دوباتوں پر مذمت فرمائی ہے۔ اول:- اﷲکے سوا دوسروں کی بندگی پر۔ دوم:- اشخاص اور مخلوقات کو اﷲکی بارگاہ میں تقرّب کا ذریعہ بنانے پر۔کیونکہ یہ دونوں ہی باتیں عیب اور گناہ ‘باطل اور جھوٹ اور گمراہی ہیں۔ اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے: وَمَا اَمْوَالُکمْ وَلَآ اَوْلَادُکُمْ بِالَّتِیْ تُقَرِّبُکُمْ عِنْدَنَا زُلْفٰی اِلَّا مَنْ اٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَاُولٰئِکَ لَھُمْ جَزآئُ الضِّعْفِ بِمَا عَمِلُوْا وَھُمْ فِی الغُرُفَاتِ اٰمِنُوْنَ ’’اور تمہارامال اور اولاد ایسی چیز نہیں کہ تم کو ہمارامقرب بنادیں۔ہاں(ہمارا مقرب وہ ہے)جو ایمان لایا اور عمل نیک کرتا رہا۔ایسے ہی لوگوں کو ان کے اعمال کے سبب دگنا بدلہ ملے گا۔اور وہ خاطر جمع سے بالاخانوں میں بیٹھے ہوں گے۔‘‘(سبا:۳۷) اس آیت سے معلوم ہوا کہ جو اﷲکے نزدیک مقرب ہوتے ہیں اور بڑے بڑے رتبے پاتے ہیں اور جن کی نیکیوں کا اجر بڑھایا جاتا ہے تو یہ سب کچھ ان کے اعمال صالحہ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ان کے مرتبہ اور واسطے سے کچھ نہیں ملتا۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا ارشاد:شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللّٰہ علیہ سے یہ پوچھا گیا کہ دوآدمیوں نے آپس میں مناظرہ کیا۔ایک نے کہا:اﷲاور ہمارے
Flag Counter