Maktaba Wahhabi

176 - 325
لہٰذا جب دونوں ہی فریق اﷲاور اس کے رسول کی عدالت میں اپنا مقدمہ پیش کرنے اور ان کا فیصلہ ماں نے اور عمل کرنے پر متفق اور راضی ہیں تو آئیے دونوں ہی فریق اپنا اپنا مقدمہ اپنے دلائل کے ساتھ پیش کریں۔ جہاں تک ہمارا تعلق ہے ‘ہم نے شروع ہی میں مشروع وسیلہ کی وضاحت کردی ہے‘اور قرآن وحدیث ‘نیز صحابہ کرام اور سلف صالحین کے اعمال سے اس کے مشروع ہونے کے دلائل دے دئیے ہیں اور یہ بھی بتادیا ہے کہ شارع علیہ السلام نے اسی مشروع وسیلہ کو اختیار کرنے اور اس پر عمل کرنے کی ترغیب دی ہے۔ البتہ ہم نے کتاب اﷲوسُنّت آنحضرت میں کہیں بھی اس ممنوع وسیلہ کا ذکر نہیں پایا جس کے حلال ومشروع ہونے کا ہمارے مخالفین دعوی کررہے ہیں۔اگر یہ وسیلہ بھی مشروع ہوتا تو اس کا ذکر شارع علیہ السلام ضرور کرتے اور اس پر بھی عمل کرنے کی ترغیب دیتے ‘یہ بات عقل کے خلاف ہے کہ اتنی اہم بات کو اﷲرب العالمین بیان نہ فرماتے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تبلیغ سے باز رہتے اور صحابہ کرام رضی اﷲعنہم بھی اس پر عمل نہ کرتے۔معلوم ہوا کہ کتاب اﷲاور سُنّت آنحضرت میں اس کا ذکر نہ ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ وسیلہ مشروع ہی نہیں۔اب جب مشروع ہیں تو صاف واضح ہے کہ یہ ممنوع اور حرام ہے۔ اگرچہ مذکورہ بالا تفصیلات سے فریق مخالف کے ممنوع وسیلہ کا غیر شرعی ہونا
Flag Counter