Maktaba Wahhabi

144 - 325
وسیلہ بنایا۔جیسا کہ اللہ کا ارشاد ہے: وَلَمَّا وَقَعَ عَلَيْهِمُ الرِّجْزُ قَالُوا يَامُوسَى ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِنْدَكَ لَئِنْ كَشَفْتَ عَنَّا الرِّجْزَ لَنُؤْمِنَنَّ لَكَ وَلَنُرْسِلَنَّ مَعَكَ بَنِي إِسْرَائِيلَ ’’اور جب ان پر عذاب واقع ہوتا تو کہتے کہ اے موسیٰ ہمارے لیے اپنے پروردگار سےد عا کرو جیسا کہ اس نے تم سے وعدہ کر رکھا ہے کہ اگر تم ہم سے عذاب کو ٹال دو گے تو ہم تم پر ایمان بھی لائیں گے اور نبی اسرائیل کو بھی تمہارے ساتھ جانے کی(اجازت)دیں گے۔‘‘(الاعراف۔134) یہاں ہم نے مومن کی دعا کے وسیلے کی مشروعیت کے لیے موسیٰ علیہ السلام کی قوم کے وسیلے کی دلیل کی طرف محض اشارہ کر دینا کافی سمجھا ہے،اورپچھلے صفحات میں جو قرآن دلائل اس سلسلے میں پیش کئے گئے ہیں وہ بھی بہت کافی وشانفی ہیں۔ اب ذرا آپ اس بحث کے ابتدائی حصے پر غور فرمائیے کہ مومن کا اپنے بھائی کی دعا کو وسیلہ بنانے کی دو قسم ہیں: اول:مومن اپنے بھائی کی دعا کو بارگاہ الہٰی میں وسیلہ بنا کر اپنی حاجات پوری کرانے کی درخواست کرے۔اس قسم کے متعلق ہم نے بہت سی قرآنی دلیلیں پیش کیں۔اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ عام مسلمانوں کو فائدہ پہنچائے۔ دوسری قسم یہ ہے کہ،مومن اپنے مومن بھائی کے لیے غائبانہ طور پر بلا طلب دعا کرے،مثلاً اس کو کسی مصیبت میں پھنسا دیکھے اور اللہ سے دعا کرے کہ
Flag Counter