Maktaba Wahhabi

140 - 325
معاملہ میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی تھی۔پھر اپنے والد سے جھوٹا بیان دیا کہ بھیڑیا حضرت یوسف علیہ السلام کو کھا گیا ہے،جبکہ یہ بات حقیقت کے خلاف تھی،اور جب اصل معاملے کا پتہ چل گیا تو بھاگے ہوئے اپنے والد کے پاس آئے اور ان سے درخواست کی کہ وہ ان کے لیے اللہ سے معافی و بخشش طلب فرمائیں۔حضرت یعقوب علیہ السلام ایک بزرگ نبی تھے،مستجاب الدعوۃ تھے۔انہوں نے اللہ کے حضور اپنے خطا کار بیٹوں کی مغفرت کے لیے دعا کا وسیلہ پیش کیا جو مقبول ہوا۔ ہمیں یہاں غور کرنا چاہیے کہ حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹوں کی درخواست پر کیا طرزعمل اختیار کیا،ان کی بات مان لی یا رد کر دی،تاکہ ان کے جواب کی روشنی میں ہم بھی جواز یا عدم جواز کا فتویٰ دیں۔لیکن قرآن صاف لفظوں میں حضرت یعقوب علیہ السلام کے جواب کونقل کر رہا ہے کہ حضرت یعقوب علیہ السلام اپنے بیٹوں کی بات مان رہے ہیں اور بخشش کی دعا کا وعدہ کر رہے ہیں: سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّي ’’میں عنقریب تمہارے لیے اپنے رب سے بخشش کی دعا کروں گا۔‘‘ اور بلاشبہ انہوں نے اپنا وعدہ پورا کیا اور حضرت یوسف علیہ السلام کے ساتھ ان بیٹوں کی بدسلوکی پر اللہ سے ان کے حق میں مغفرت و رحم کی دعا فرمائی۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کے اس استغفار سے یہ بات ثابت ہوئی کہ
Flag Counter