Maktaba Wahhabi

135 - 325
کشادگی کی دعا کرے۔خواہ و بھائی کرنے والے کے پاس ہو یا نہ ہو۔مثلاً اس کی پیٹھ پیچھے اس کے لئے دعا کرنا‘یا نماز جنازہ‘یا قبر کی زیارت کے وقت مسلمانوں کے لئے دعاکرنا۔اس سے بھی کچھ فرق نہیں پڑتا کہ بڑا چھوٹے کے لئے دعا مانگے یا چھوٹا بڑے کے لئے دعا مانگے‘سب جائز ہے اور اﷲچاہے تو سب مقبول ہے‘اور جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم زندہ تھے تو اس وقت مسلمان استسقاء میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کا وسیلہ اﷲکے سامنے پیش کیا کرتے تھے۔آنحضرت صلی ا ﷲعلیہ وسلم مسلمانوں کے لئے دعا کرتے تھے اور اﷲآپ کی دعائیں قبول کرتا تھا۔ اسی طرح رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی امت سے اپنے لئے اِجتماعی یا اِنفرادی طور پر دعا مانگنے کی درخواست کرتے تھے۔مثلاًآپ کا فرمان ہے کہ جو شخص بھی اذان سنے وہ موذن کی اذان کا جواب دے۔پھر آپ پر درود بھیجے اور آپ کے لئے وسیلہ ‘فضیلت اور اس مقام محمود کے لئے دعا کرے جس کا اﷲنے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے وعدہ فرمایا ہے۔ اسی طرح آپ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ان کے لئے عمرہ کے دن اپنے لئے دعا کی درخواست کی۔ اور قرآن وحدیث کے صفحات مومن کی دعا کے وسیلے کی مثالوں سے بھرے ہوئے ہیں۔یہاں ان کا ایک جامع اور حسین خلاصہ پیش کیا جا رہا ہے تاکہ ےپ کو اس بارے میں اطمینان کلی حاصل ہو جائے اورعلم و یقین کی روشنی میں حجت بھی قائم ہو جائے۔
Flag Counter