Maktaba Wahhabi

104 - 325
اور ایثار کے لیے رہتی دنیا تک مومنین ومخلصین کےلیے اسوہ حسنہ کا کام دے گا۔ اس اطاعت و توکل اور اللہ کے گھرکی آبادی کے اس ’’صالح عمل‘‘ کو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بارگاہ الہٰی میں ’’وسیلہ‘‘ بنا کر اپنی وہ یادگار اور مقبول دعا فرمائی جس کی قبولیت کے ثمرات ونتائج سے آج تک ساکنین حرم مستفید ہو رہے ہیں۔فرمایا: فَاجْعَلْ اَفْىِٕدَۃً مِّنَ النَّاسِ تَہْوِيْٓ اِلَيْہِمْ وَارْزُقْہُمْ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّہُمْ يَشْكُرُوْنَ ’’ تو لوگوں کے دلوں کے ایسا کردیں کہ ان کی طرف جھکے رہیں اور ان کو میووں سے روزی دے تاکہ(تیرا)شکر کریں۔‘‘(ابراہیم:37) ابراہیم علیہ السلام کے اس مشروع وسیلہ کواللہ نے قبول فرمایا اور مکہ کی اس بنجر اور بےآباد سر زمین کو دنیا کے کروڑوں مؤحدین کا مرکز محبت و عقیدت بنایا۔عقیدتمندوں وہاں کی خاک کو سرمہ بصیرت بنائے ہوئے ہیں اور ہر روز لاکھوں بے قرار دل بیت اللہ کا طواف کر کے اور مقام ابراہیم پر نماز پڑھ کر اپنے قلوب کو تسکین دیتے ہیں۔اور ہر سال موسم حج میں عالم اسلام کا قلب اذان ابراہیمی پر لبیک کہتا ہوا یہاں امڈ آتا ہے۔یہ سب وسیلہ ابراہیمی کی قبولیت اور ان کی دعا کی برکات ہیں۔ اسی طرح پوری وادی مکہ ہمیشہ دنیا بھر کے عمدہ اور لذیذ پھلوں سے بھری ہوئی رہتی ہے جس کی شہادت خود اللہ نے دی ہے فرمایا: اَوَلَمْ نُمَكِّنْ لَّهُمْ حَرَمًا اٰمِنًا ’’ کیا ہم نے ان کو حرم میں جو امن کا مقام ہے جگہ نہیں دی
Flag Counter