Maktaba Wahhabi

102 - 325
کھڑے ہو کر دیوار جوڑنے لگے۔یہ وہی پتھر ہے جسے قرآن میں ’’ مقام ابراہمی ‘‘ کہا گیا ہے وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى ’’اور مقام ابراہیم کو مصلیٰ بناؤ۔‘‘ باپ بیٹےدیوار چن رہے تھے اور دونوں کی زبان پر یہی دعا تھی: رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ()رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُسْلِمَةً لَكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَا إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ یہاں حضرت ابراہیم واسماعیل علیہما السلام نے بیت اللہ کی تعمیر کو اپنی دعا کا وسیلہ بنایا اور اللہ کے گھر کی تعمیر سےبڑھ کر کونسا صالح عمل ہو سکتا تھاجو روئے زمین پر سب سے مقدس مقام ہے اور جس کی طرف لوگوں کے دل محبت و شوق سے کھنچتے ہیں،اور معمار بھی ابوالانبیاء خلیل اللہ تھے،جنہیں خیر الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے جدّ اعلیٰ ہونے کا شرف بھی حاصل ہے۔انہیں حق تھا کہ بیت اللہ کی تعمیر جیسے صالح عمل کو بارگاہ الہٰی کا تقرب حاصل کرنے اور اپنی پاکیزہ دعاؤں کی قبولیت کےلیے وسیلہ بنائے۔ ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام نے اپنی دعا سے قبل اپنی زندگی کے سب سے محبوب اور یادگار عمل تعمیر کعبہ کو وسیلہ بنایا ہم ان کی ذریت میں ’’امت مسلمہ ‘‘ ہیں۔ہمارا بھی یہی فرض ہے کہ اپنی دعاؤں سے قبل اپنی زندگی کے کسی محبوب ومبارک عمل کووسیلہ بنائیں۔
Flag Counter