Maktaba Wahhabi

150 - 352
…شرح… ’’وَکَلَّمَ اللّٰه مُوْسٰی تَکْلِیْمًا‘‘ یہ آیت موسیٰ علیہ السلام کے بہت بڑے شرف کی دلیل ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان سے کلام فرمایا اور اپناکلام انہیں سنایا ،اس لئے موسیٰ علیہ السلام کو الکلیم بھی کہا جاتا ہے ۔’’ تَکْلِیْمًا‘‘مصدر برائے تاکید ہے ،جو اللہ تعالیٰ کے کلام کے مجازی ہونے کی تردید کررہا ہے۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ کیلئے کلام کا اثبات ہے،اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے کلام فرمائی۔ { مِنْھُمْ مَنْ کَلَّمَ اللّٰه } (البقرۃ: ۲۵۳) ترجمہ:’’ان( رسل) میں سے بعض وہ ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے بات چیت کی ہے‘‘ …شرح… ’’مِنْھُمْ مَنْ کَلَّمَ اللّٰه ‘‘یعنی بعض رسل سے اللہ تعالیٰ نے کلام فرمائی ۔ ’’کَلَّمَ اللّٰه ‘‘سے مراد، انہیں بلاواسطہ اپنی کلام سنائی۔یہاں موسیٰ علیہ السلام کی طرف اشارہ ہے۔اسی طرح آدم علیہ السلام کی طرف بھی جیسا کہ صحیح ابن حبان کی ایک حدیث سے ثابت ہے۔اس آیتِ کریمہ میں بھی اللہ تعالیٰ کی صفتِ کلام کا اثبات ہے اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی بعض رسولوں سے کلام فرمایا۔ { وَلَمَّا جَائَ مُوْسیٰ لِمِیْقَا تِنَا وَکَلَّمَہٗ رَبُّہٗ } (الاعراف:۱۴۳) ترجمہ:’’اور جب موسیٰ ہمارے وقت پر آئے اور ان کے رب نے ان سے کلام فرمائی‘‘ …شرح…
Flag Counter