Maktaba Wahhabi

149 - 352
{ وَاِذْ قَالَ اللّٰه یَاعِیْسیٰ بْنَ مَرْیَمَ } (المائدۃ: ۱۱۶) ترجمہ’’ اور وہ وقت بھی قابلِ ذکر ہے جب کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گاائے عیسی بن مریم‘‘ …شرح… ’’وَاِذْ قَالَ اللّٰه یَاعِیْسیٰ بْنَ مَرْیَمَ‘‘ یعنی اس وقت کو یاد کریں۔’’اذ قال اللّٰه ‘‘ جمہور مفسرین کا کہنا ہے کہ یہ قول اللہ تعالیٰ کی طرف سے قیامت کے روز ہوگا،اللہ تعالیٰ کا یہ قول ان عیسائیوں کیلئے بطورِ توبیخ ہے جنہوں نے عیسیٰ اور اس کی والدہ کی عبادت کی۔ سابقہ دو آیتوں کی طرح اس آیت میں بھی اللہ تعالیٰ کیلئے ’’کلام‘‘ کا اثبات ہے۔اور یہ بھی ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے کلام فرمالیتاہے۔ { وَتَمَّتْ کَلِمَتُ رَبِّکَ صِدْقًا وَعَدْلاً } (الانعام:۱۱۵) ترجمہ:’’ اور آپ کے رب کا کلام سچائی اور انصاف کے اعتبار سے کامل ہے‘‘ …شرح… ’’وَتَمَّتْ کَلِمَتُ رَبِّکَ صِدْقًا وَعَدْلاً ‘‘ یہاں الکلمۃ سے مراد کلام اللہ ہے ’’صدقا ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ خبریں دینے میں سچا ہے ’’عدلا‘ ‘یعنی اللہ تعالیٰ اپنے احکامات میں عادل ہے ’’صدقا وعدلا‘‘ تمیز واقع ہونے کی بناء پر منصوب ہیں۔ اس آیت کریمہ میںبھی اللہ تعالیٰ کیلئے کلام کا اثبات ہے۔ {وَکَلَّمَ اللّٰه مُوْسٰی تَکْلِیْمًا} (ا لنسا ء:۱۶۴) ترجمہ:’’اور موسیٰ (علیہ السلام )سے اللہ تعالیٰ نے صاف طور پر کلام کیا‘‘
Flag Counter