افزوں یہ انجمن کا ہے دور بہار آج
جھوکے نسیم شوق کے ہیں خوش گوار آج
ہر حیثیت سے بزم خطابت میں ہے عروج
زیبا ہے ہم کو جتنا کریں افتخار آج
ہر فرد ہم میں اس طرح محو سرور ہے
گویا چمن میں عام ہے ذوق خمار آج
یہ بھی ہے اک دلیل شباب بہار کی
ہر سو سے آرہی ہے جو بانگ ہزار آج
۔۔ت جو آگے دیکھے حسن فروغ بزم
ہو جائے وہ بھی شوق سے حرف نثار آج
یارب ابد تلک یہی اس کا سما رہے
منظر جو آرہا ہے نظر خوش گوار آج
تیرے فیوض سے نہیں ناآشنا کوئی
عالم میں مثل شمس ہے تو آشکار آج
آرائش چمن کی بہاروں کو دیکھ کر
حساد رنج وغم سے ہیں سینہ فگار آج
در اصل یہ بھی حضرت ناظم کا فیض ہے
ناعم کا شاعروں میں جو ہے اب شمار آج[1]
٭ جناب محمد ہارون الرشید ارشد رحمانی:
|