Maktaba Wahhabi

269 - 335
ہندوستان میں عربی ادب کے لحاظ سے دو نمایاں شخصیتیں گزری ہیں : 1۔مولانا محمد سورتی مرحوم 2۔مولانا عبد العزیز میمن، جو میرے جد محترم کے شاگرد تھے۔ مولانا محمد سورتی مرحوم عربی ذوق، عربی ادب کی مہارت کے ساتھ ساتھ عربوں کا سا مزاج بھی رکھتے تھے۔ نماز باجماعت اور دوسری سنن کا بڑا اہتمام کرتے تھے۔ بڑے فراخ دل اور فیاض تھے، ان کے تین صاحب زادے تھے: عبد اللہ، محمد طاہر، محمد طیب۔ بڑے عبد اﷲ تھے، جن کی عمر اس وقت دس گیارہ سال ہوگی۔ مولانا کی عادت تھی کہ جب بھی فجر کی نماز میں آتے تینوں کو ساتھ لاتے تھے اور خود بڑے اہتمام کے ساتھ صبح کی نماز کی امامت فرماتے۔ قرآن مجید پڑھنے کا انداز بھی نہایت دل کش اور پرسوز تھا۔ ’’مولانا کی بڑی خصوصیت یہ تھی کہ وہ اپنی اولاد کی تربیت سے غافل نہیں رہتے تھے، انھوں نے اپنی زندگی میں پوری کوشش کی کہ ان کی اولاد غلط راستے پر نہ جائے۔ ایک خاص بات یہ کہ وہ پانچوں نمازیں باجماعت ادا کرتے تھے اور اپنے بچوں کو بھی ساتھ لے کر آتے تھے۔ آج کل عام طور پر یہ حال ہے کہ اکثر اہلِ علم خود تو نماز باجماعت ادا کرتے ہیں ، لیکن اولاد کی دینی تربیت سے غافل ہیں ۔ مولانا کی دوسری خصوصیت یہ تھی کہ وہ انکارِ منکر کے بارے میں بڑے بے باک تھے اور اغنیا اور امرا کے مقابلے میں اہلِ علم کا بڑا احترام کرتے تھے۔ ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ شیخ عطاء الرحمن صاحب (مہتمم مدرسہ رحمانیہ دہلی) اپنی عادت کے مطابق مدرسہ رحمانیہ کی ڈیوڑھی میں چارپائی پر بیٹھے تھے اور اس کے ساتھ دوسری چارپائی پر مولانا عبدالرحمن مبارک پوری اور
Flag Counter