Maktaba Wahhabi

257 - 335
ایامِ تعطیل میں گھر پر علامہ عبد الرحمن صاحبِ تحفۃ الاحوذی سے درس لیا اور سندِ اجازہ حاصل کیا۔ رحمانیہ سے ۱۳۴۵ھ = ۱۹۲۷ء میں آپ کی فراغت ہوئی اور اسی سال وہاں کے مدرس مقرر ہوگئے اور ۱۹۴۷ء میں مدرسے کے بند ہونے تک مسلسل ۱۸؍ سال حدیث و دیگر فنون کا درس دیتے رہے۔ درمیان میں تحفۃ الاحوذی کی تکمیل میں مولانا عبدالرحمن صاحب مبارک پوری کی معاونت کے لیے دو سال ان کے ساتھ دار الحدیث ہی کی تنخواہ پر کام کیا، پھر تدریس کے لیے واپس آگئے۔ ۱۹۳۸ء میں شیخ الحدیث مولانا احمد اﷲ پرتاپ گڈھی کے رحمانیہ سے مستعفی ہوجانے کے بعد سے آپ ہی وہاں کے شیخ الحدیث مقرر ہوئے۔ آپ مدرسے میں فتویٰ نویسی کا کام بھی کرتے تھے اور مدرسے سے شائع ہونے والے رسالہ محدث میں بھی تعاون کرتے تھے۔[1] دار الحدیث رحمانیہ کے بعد کسی اور ادارے میں آپ نے درس و تدریس کا کام نہ کیا، بلکہ گھر پر یک سوئی کے ساتھ مشکاۃ کا حاشیہ مرتب کرنا شروع کیا، جو بعد میں اس کتاب کی لاثانی عربی شرح قرار پائی، جسے ’’مرعاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اُردو میں کچھ اصلاحی رسائل بھی آپ کے شائع ہوئے۔ آپ کی وفات کے بعد آپ کے خطوط کے متعدد مجموعے منظر عام پر آئے، جو بڑی قیمتی علمی و تاریخی معلومات پر مشتمل ہیں ۔ آپ کے فتاوی کی اشاعت کا کام بھی شروع ہو چکا ہے۔ مرکزی جمعیت اہلِ حدیث ہند کے زیر اہتمام دو جلدیں شائع ہوئی ہیں ، امید ہے کہ بقیہ جلدیں بھی جلد شائع ہو جائیں گی۔ آپ کے زہد و تقوی، بلندیِ اخلاق اور تواضع و انکساری کے بارے میں کچھ رقم کرنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔ محدث بنارس کے شیخ الحدیث نمبر
Flag Counter