Maktaba Wahhabi

204 - 335
مبذول کی اور اس کام میں دلچسپی کے ساتھ حصہ لیا، لیکن افسوس کہ آپ بھی عالمِ شباب میں وفات پاگئے۔ والدہ صاحبہ حاجی صاحب مرحوم کو اپنے دورِ حیات میں مدرسے سے خاص دلچسپی تھی۔ طلبا کے آرام و آسایش کے لیے آپ ہی نے برقی روشنی اور بجلی کے پنکھوں کا انتظام کیا...... ‘‘[1] واضح رہے کہ بجلی کی روشنی اور پنکھوں کی یہ بات تقریباً ایک صدی قبل کی ہے، جب کہ بیشتر مقامات پر اس کا تصور بھی نہ رہا ہوگا اور جہاں رہا ہوگا صرف خواص ہی اس سے مستفید ہوتے رہے ہوں گے، مگر ادارے کے ذمے داران نے طالبان علومِ نبوت کی راحت کے لیے اس کا انتظام کر رکھا تھا۔ مولانا عبد الغفار ایک دوسرے مقام پر لکھتے ہیں : ’’علاج معالجے کے لیے ایک ڈاکٹر صاحب باقاعدہ آیا کرتے تھے۔ ہر جمعرات کو حجام کی حاضری رہتی۔ طلبا کو نہانے کے لیے صابن دیا جاتا۔‘‘[2] ’’اخبارِ محمدی‘‘ لکھتا ہے: ’’صحت و صفائی اور تربیت کا یہ عالم تھا کہ مدرسے کی طرف سے ایک نائی مقرر تھا، جو ہر جمعرات کو آکر طلبا کے خط بنا جاتا تھا۔ اگر کوئی طالب علم خط بنانے میں شریعت کی خلاف ورزی کرتا تو دونوں پر جرمانہ عائد کیا جاتا تھا......‘‘[3] مولانا عبدالرؤف صاحب رحمانی رحمہ اللہ ۱۹۳۳ء میں رحمانیہ میں اپنی طالب علمی کے دور میں اس مدرسے کے تعارف پر مشتمل اپنے مضمون میں لکھتے ہیں :
Flag Counter