Maktaba Wahhabi

200 - 335
فالحمد اللّٰہ علی ذلک‘‘[1] اخبارِ محمدی ’’مدرسہ رحمانیہ کے طلبا کی سیر قطب‘‘ کا عنوان لگا کر لکھتا ہے: ’’۔۔۔ بذریعہ موٹر لاریوں کے (مہتمم صاحب نے طلبا کو) قطب بھیجا، بدھ کے دن دوپہر کو یہ گئے، رات کو وہیں رہے، دن بھی وہیں گزارا، دونوں وقت دہلی کے باورچی سے بہترین کھانے پکوا کر کھلائے اور سرولی کے بڑھیا آم شکم سیر ہو کر کھلائے، جاتے ہوئے ہر ایک کو دھلے دھلائے نئے پیسے آٹھ آٹھ آنے کے دیے، تاکہ وہ اپنی من مانی چیز خرید سکیں ۔۔۔۔‘‘[2] خطیب الہند مولانا عبد الرؤف رحمانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’۔۔۔ سال میں دو مرتبہ اوکھلا یا قطب لاٹ کی طرف سیر کرائی جاتی تھی۔ متعدد بسوں اور لاریوں پر طلبا اور کھانے کے جملہ تمام پکے پکائے ہنڈے پہنچتے تھے اور وہاں سیر و تفریح کے بعد گرم گرم اور تازہ و نفیس کھانے کھانے کو ملتے تھے۔۔۔۔‘‘[3] محمد اکبر فارانی متعلم رحمانیہ قطب کی ایک سیر کے موقع کا نقشے کھینچتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’۔۔۔ گندھک کے کنویں میں تو طلبا کے ساتھ ہی (شیخ عطاء الرحمن) غسل فرماتے، لیکن جھڑنے میں آپ چارپائی پر بیٹھ جاتے اور طلبا حوض میں اس کی چھت سے کودتے۔ اچھا کودنے والے کو انعام دیتے۔ یہ دیکھ کر دوسرے لوگ بھی آجاتے اور وہ اور زیادہ اونچے مقام درخت وغیرہ سے کودتے۔ میاں صاحب انھیں بھی انعام دیتے۔۔۔۔‘‘[4]
Flag Counter