Maktaba Wahhabi

166 - 335
مدرسے کے تعلیمی سال کے اختتام پر جشنِ بخاری، دستار بندی اور سالانہ تقریری مقابلوں وغیرہ کے موقع سے تو بڑے اہتمام کے ساتھ پروگراموں کا انعقاد ہوا کرتا تھا، جن میں دلی کے رؤسا، معززین اور علما و عوام کا بڑا اجتماع ہوتا تھا۔ مولانا عبد الغفار حسن رحمانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’دار الحدیث رحمانیہ میں عام طور پر ہر سال سالانہ جلسہ ہوتا تھا، جس میں اکابر علماے توحید و سنت بلائے جاتے تھے۔ ان مشاہیر میں سے مولانا ثناء اﷲ صاحب رحمہ اللہ سر فہرست تھے۔ مولانا ثناء اﷲ صاحب مرحوم کے چند دلچسپ سبق آموز واقعات درج ذیل ہیں : (یہاں اختصار کے پیش نظر صرف ایک واقعے کے ذکر پر اکتفا کیا جاتا ہے) ’’مدرسہ رحمانیہ میں سالانہ جلسے کے موقع پرطلبا نے درس گاہ کے ہال میں رنگ برنگی جھنڈیاں لگا دی تھیں ۔ جلسے کے موقع پر جب کہ مولاناثناء اﷲ صاحب رحمہ اللہ صدارت فرما رہے تھے، ایک سخت قسم کے اہلِ حدیث نے سوال کیا، جس کا تعلق بہ ظاہر غرباے اہلِ حدیث سے لگتا تھا کہ جھنڈیاں لگانا کیا اسراف میں شامل نہیں ہے؟ سجاوٹ کا یہ انداز سنت کے خلاف ہے۔ مولانا ثناء اﷲ مرحوم نے مسکراتے ہوئے اپنی کشمیری شال کی طرف اشارہ کیا، جس کے کنارے پر پھول بنے ہوئے تھے۔ مولانا نے کہا: کیا یہ جو شال پر پھول بنے ہوئے ہیں جائز ہیں یا ناجائز؟ جس پر وہ خاموش ہو گیا۔۔۔ ۔‘‘[1] رسالہ ’’محدث‘‘ میں شائع شدہ اسی نوعیت کے ایک اجلاس کی رپورٹ بھی ملاحظہ ہو: ’’۔۔۔ اس سال بھی یہ سالانہ اجتماع مورخہ ۱۹؍ جمادی الاخری ۶۵ھ مطابق
Flag Counter