Maktaba Wahhabi

160 - 335
جوناگڑھی لکھتے ہیں : ’’عمارت کے بالائی حصے میں ایک شان دار کتب خانے کی عمارت ہے، جس میں عربی اردو کی ہزاروں کتابیں موجود ہیں ۔‘‘[1] مولانا محمد ابراہیم صاحب سیالکوٹی کے بارے میں یہ بات گزر چکی ہے کہ دارالحدیث رحمانیہ کی تاسیس کے بعد اپنے یہاں کے اساتذہ، طلبا اور کتب خانے سمیت دار الحدیث رحمانیہ منتقل ہوگئے تھے۔[2] حاتمِ جماعت جناب حافظ حمید اﷲ صاحب دہلوی ( م ۱۳۷۰ھ = ۱۹۵۰ء) نے دار الحدیث رحمانیہ کے قیام کے بعد وہاں کی لائبریری کے لیے مخطوطات اور ایسی نادر و نایاب کتابیں دیں ، جن میں سے ایک ایک کتاب کی قیمت اس زمانے میں ایک ہزار تھی، اس لائبریری کا مولانا ابوالکلام آزاد نے ایک مرتبہ معاینہ کیا تو فرمایا: ’اگر یہ ذاتی لائبریری نہ ہوتی تو اپنی لائبریری کو بھی اسی میں ضم کر دیتا، کیونکہ یہاں بڑی نادر ونایاب کتب ہیں ۔‘‘[3] جناب فاروق اعظمی صاحب تقسیمِ ہند کے وقت مدرسے کے بند ہونے کا واقعہ اور اس کی لائبریری کا انجام بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’.... یہ ایسا دلدوز حادثہ تھا، جس پر جتنا بھی ماتم کیا جائے کم ہے، مگر سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ لائبریری کی ہزاروں اردو، عربی اور فارسی کی نادر روزگار کتابوں کو کیوں کر بچایا جائے؟ آخر کار اس وقت جامعہ ملیہ کے شیخ الجامعہ ڈاکٹر ذاکر حسین سے رابطہ قائم کرنے کے بعد ان تمام کتابوں کو
Flag Counter