Maktaba Wahhabi

139 - 335
کو دوپہر سے مدرسے میں تعلیم بند ہو جاتی ہے اور بجائے اس کے لڑکے تقریروں اور مناظرے کی مشق کرتے ہیں ۔ اساتذہ اس کے نگراں ہوتے ہیں ۔ پانچ روز پہلے ایک پروگرام شائع کر دیا جاتا ہے، جس میں عربی اور اردو عنوانات مقرر کر دیے جاتے ہیں اور پھر ہر طالب علم اپنے محولہ مضمون پر تیار ہوکر آتا ہے۔ کبھی کبھی برجستہ عنوانات پر بھی تقریریں کرائی جاتی ہیں ۔ ان ہفتہ واری اجلاسوں میں جو بہترین تقریر کرتا ہے، اس کو مدرسے کی طرف سے نہایت حوصلہ افزا انعامات دیے جاتے ہیں ، خصوصاً عربی زبان کا زیادہ لحاظ کیا جاتا ہے۔۔۔۔‘‘[1] واضح رہے کہ اس انجمن کے عہدے داران کا انتخاب طلباے مدرسہ خود کرتے تھے۔مولانا نذیر احمد صاحب فرماتے ہیں : ’’اس انجمن کے صدر اساتذہ ہوتے ہیں ، لیکن دوسرے عہدے دار مثلاً ناظم و منصرم وغیرہ خود طلبا میں سے ہوتے ہیں ، جن کو وہ خود ووٹ کے ذریعے منتخب کرتے ہیں ۔ باقاعدہ الیکشن (انتخابی مقابلہ) ہوتا ہے، اس میں جس کے ووٹ زیادہ آتے ہیں ، وہی منتخب ہوتا ہے.......‘‘[2] تعلیمی مراحل کے اعتبار سے انجمن ’’جمعیۃ الخطابۃ‘‘ کو دوشعبوں میں تقسیم کیا گیا تھا، پہلے شعبے میں جماعتِ اولیٰ سے رابعہ تک کے طلبا اردو میں تقریری مشق کرتے تھے، دوسرا شعبہ خامسہ سے ثامنہ (فراغت) تک کے طلبا کے لیے تھا، جس میں صرف عربی زبان میں تقریر ہوتی تھی۔ مولانا عبد الغفار حسن رحمہ اللہ کے بیان کے مطابق انجمن کا اجلاس ہر ماہ ایک بار اردو میں اور ایک بار عربی میں منعقد ہوتا۔
Flag Counter