Maktaba Wahhabi

134 - 335
نقد الشعر، البیان والتبیین، تہافت الفلاسفۃ، مقدمہ فتح الباری، شرح مقاصد، زاد المعاد۔ کسی بھی تعلیمی ادارے کا نصاب اس ادارے کے اہداف و مقاصد کے حصول کا ذریعہ ہوتا ہے۔ دار الحدیث رحمانیہ کے ذمے داروں کے سامنے کیا اہداف تھے؟ اس کی وضاحت کرتے ہوئے مولانا عبد الغفار حسن رحمانی لکھتے ہیں : ’’معزز قارئین! اب آپ کو ایک گونہ مدرسے کے قیام کے اغراض سے اجمالی واقفیت ہوگئی ہوگی، لیکن ایک مرتبہ پھر آپ کو واضح الفاظ میں وہ بتانا چاہتا ہوں ، کیونکہ کسی چیز کا حسن و قبح، نفع و نقصان اس کے اَغراض ہی سے ظاہر ہوا کرتا ہے، پس معلوم ہونا چاہیے کہ اس مدرسے کا اولین مقصد یہ ہے کہ طالبان علمِ دین کو قلب کے سکون و راحت اور طالب علمانہ زندگی کی ضروریات کا بہترین طریقے پر انتظام کرتے ہوئے قرآن مجید اور احادیثِ نبویہ کی صحیح تعلیم اور محققانہ درس دیا جائے اور ان کو اعتقاداً اور عملاً تعلیماتِ نبویہ کا حقیقی پیرو بنا کر سنت اور اہلِ سنت کا سچا خادم بنایا جائے اور وہ علومِ نقلیہ کے ساتھ ساتھ فنون عقلیہ پر بھی حاوی و قادر ہوں ، جیسے ہمارے اسلاف تھے، خود عاملِ حدیث بن کر دنیا کو عمل بالحدیث کی دعوت دیں ۔‘‘[1] دار الحدیث رحمانیہ کے ایک دوسرے معروف مدرس مولانا نذیر احمد رحمانی املوی لکھتے ہیں : ’’ہمارے یہاں ترجمہ قرآن مجید و دیگر ہر قسم کی دینی و فنی کتابوں کے ساتھ ہر جماعت میں ایک گھنٹا تحریر کی مشق کا بھی لازمی طور پر رکھا گیا ہے، چنانچہ اس پر باقاعدہ عمل ہو رہا ہے، ادنیٰ جماعت سے لے کر دوسری جماعت تک اردو زبان میں املا و انشاء کی مشق کرائی جاتی ہے اور تیسری جماعت
Flag Counter