Maktaba Wahhabi

123 - 335
4۔ نام چونکہ دار الحدیث رحمانیہ ہے، اس لیے حدیث کی طرف خاص توجہ کی گئی ہے۔ دوسری جماعت سے آٹھویں جماعت تک ہر ایک درجے میں ایک یا دو کتبِ احادیث داخل کی گئی ہیں اور سند دینے کے لیے لازمی قرار دیا گیا ہے کہ طالب علم حدیث میں معتد بہ کامیابی حاصل کرے۔ 5۔ طلبا کی آسانی اور سہولت کے لیے ہر جماعت میں صرف چھے یا سات کتابیں رکھی گئی ہیں ، جن کا امتحان دینا ضروری ہے، ہاں اگر طالب علم اپنے اندر زیادہ استعداد رکھتا ہے تو کتبِ اختیاری کا امتحان بھی دے سکتا ہے، جیسا کہ قواعد مدرسہ میں اس کی تشریح موجود ہے۔ جو طالب علم صرف حدیث کے شائقین ہیں ، ان کے لیے جماعت دورہ بھی رکھی گئی ہے، جس کی تکمیل ایک سال میں کروا دی جاتی ہے، یعنی جو طلبا دوسرے مدارس سے فارغ ہوکر آتے ہیں ، ان کے لیے دورہ حدیث کا اہتمام کیا گیا ہے، میرے آخری تعلیمی سال میں حسبِ ذیل نامور طلبا صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں میرے ہم سبق تھے: 6۔ مولانا عبد الحکیم قصوری برادر نسبتی مولانا حکیم عبد اﷲ مرحوم (جہانیاں والے) مولانا قصوری صاحب دار العلوم ندوۃ العلما لکھنؤ سے فارغ ہو کر آئے تھے، عربی ادب کا بہت اچھا ذوق تھا۔ 7۔ مولانا ابو النعمان انیس الرحمن صاحب بنگالی، فاضل درسِ نظامی دار العلوم دیوبند۔ 8۔ مولانا عبد الواحد صاحب فاضل علومِ اسلامیہ جامعہ دار السلام عمر آباد۔‘‘ [1] مولانا عبد الغفار حسن نے اپنے اسی مضمون میں ایک جگہ اپنے ایک استاد مولانا محمد داود راغب شاہ جہاں پوری، جو رحمانیہ ہی کے فارغ تھے، ان کے بارے میں لکھا ہے:
Flag Counter