Maktaba Wahhabi

208 - 268
کے خطرات ومصائب کو مشرق تک توسیع کرنے کی وجہ صرف یہ تھی کہ برطانیہ اور فرانس ان تمام قوموں کو جو ایک طویل زمانہ سے جورو ستم کی تختہ مشق بنی ہوئی تھیں، کامل آزادی دلانا چاہتے ہیں اور ان کا مقصد یہ تھا کہ ایسی وطنی حکومتیں اور ادارات قائم کیے جائیں جو ان قوموں کی اپنی رغبت وخواہش پر مبنی ہوں اور جن میں کوئی دوسرا دخیل نہ ہو‘‘۔ ان اعلانات سے بخوبی واضح ہوتا ہے کہ اتحادیوں نے ترکی کی حکومت کا خاتمہ کرنے اور عربوں کی بھر پور حمایت حاصل کرنے کے لیے صرف دورانِ جنگ ہی نہیں جنگ کے اختتام پر بھی ایسے اعلانات اور معاہدات کیے تھے ۔ جو فی الواقع عربوں کے مفاد میں تھے ۔ لیکن اصل حقیقت اس کے علاوہ کچھ اور تھی ۔ فرانس اور برطانیہ نے 1915ء اور1916ء میں آپس میں خفیہ معاہدات کیے۔ 1916ء کے خفیہ معاہدہ [1] جو سائیکس پیکو کے نام سے مشہور ہے، کی رُو سے یہ طے ہوا کہ جنگ کے خاتمہ کے بعد:۔ (۱) عراق کلیتاً برطانیہ کے قبضہ میں رہے گا۔ (۲) شام پورے کا پورا فرانسیسی سلطنت کے دائرہ میں رکھا جائے گا۔ (۳) فلسطین ایک بین الملی علاقہ ہوگا اور حیفہ اپنے بندر گاہ سمیت برطانیہ کے اثر میں رہے گا۔ (۴) باقی رہے وہ ممالک جو عراق اور سواحل شام کے درمیان واقع ہیں۔ سو ان کو دو حلقوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ ایک حصہ فرانس کے زیر اثر ہوگا اور دوسرا برطانیہ کے۔ ادھر یہ معاہدات طے پاچکے تھے اور ادھر یہ حق پرست عربوں کو ببانگ دہل یہ یقین دلارہے تھے کہ وہ محض ان کے نجات دہندہ ہیں اور جنگ کے بعد انہیں ایک آزاد اور خود مختار ریاست قائم کرنے میں مدد دیں گے جس پر ان کا کسی قسم کا تسلط نہ ہوگا۔ جب عربوں نے دیکھا کہ ان لفظی اعلانات کے باوجود شام کے سواحل پر فرانسیسی فوجیں مسلط ہیں اور عراق اور فلسطین میں انگریزی فوجیں پہنچ چکی ہیں۔ تب جاکر انہیں معلوم ہوا کہ حقیقتاً ان کے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے۔ اور یہ چال محض ترکوں اور عربوں میں نفاق ڈال کر ملک چھیننے کی خاطر چلی گئی تھی۔
Flag Counter