Maktaba Wahhabi

76 - 186
اور انھیں وعدے دے۔ اور شیطان دھوکا دینے کے سوا انھیں وعدہ نہیں دیتا۔‘‘ تفسیر طبری میں ہے: یعنی ان پر اپنی اطاعت کی طرف اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی طرف دعوت دے کر غلبہ پا لے ۔ یہی وسوسہ اور شیطان کی اطاعت اور رب رحمن کی نافرمانی ہے۔ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے : کیا وسوسہ میں سارا کام شیطان کا ہوتا ہے؟ تو اس کا جواب ہے : نہیں ! بلکہ یہ انسان ہے کہ جس کی شخصیت وسوسہ کو قبول کرنے والی ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے یہ بیماری اسے لگتی ہے اور جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا ہے نفس کے اندر اس کا ٹھکانہ مضبوط ہوتا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ ایک وقت ایسا آتا ہے : اس کے اعمال اس کے کنٹرول میں نہیں رہتے۔ اس بات کی دلیل کہ نفس کی طرف سے بھی وسوسے پیدا ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ کا قرآن ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: (وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِهِ نَفْسُهُ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ )(قٓ:۱۶) ’’اور بلا شبہ یقینا ہم نے انسان کو پیدا کیا اور ہم ان چیزوں کو جانتے ہیں جن کا وسوسہ اس کا نفس ڈالتاہے۔ اور ہم اس کی رگ جاں سے بھی زیادہ اس کے قریب ہیں۔‘‘ پس ثابت ہوا کہ شیطان ہر انسان کو وسوسہ کا شکار بناتا ہے۔ لیکن فرق یہ ہے کہ جو انسان نیک فطرت ہوتا ہے وہ اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگتا ہے کہ وہ اس کو شیطان مردود سے محفوظ رکھے۔ جب کہ وسوسہ کا مریض اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگنے کے باوجودشیطان کا نشانہ بن جاتا ہے اور اس کا نفس اس پر تنگی و مشقت ڈالتا ہے جس کی وجہ سے شیطان اس کے دل میں وسوسہ ڈالتا ہے اور وہ بندہ اس پر عمل کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حل بیان کرتے ہوئے فرمایا: ((لِمَنْ أَشْغَلَہُ الوَسْوَاسُ فَلْیَسْتَعِذْ بِاللّٰہِ وَلْیَنْتَہِ)) [1] ’’جس بندے کو وسوسہ مشغول کر دے اسے چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے
Flag Counter