Maktaba Wahhabi

73 - 186
نفس امارہ کی خوب پیروی کرتا ہے۔ ۲… وقت کا ضیاع ۔ حالانکہ یہ انسان کی سب سے قیمتی متا ع ہے۔ ۳…عبادات میں کوتاہی۔ ۴…سنت کی مخالفت۔ ۵…پانی کے استعمال میں اسراف۔ حالانکہ یہ اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے۔ ۶…ایک دوسرے کی خامیاں بیان کر کے لوگوں کے درمیان جھگڑا کرانا۔ ۷… ایک وسوسہ وہ ہے جو عبادات میں فساد برپا کرتا ہے جیسا کہ نماز۔ وسوسے میں مبتلا ہونے کی وجہ سے نماز کا لطف اور خشوع و خضوع جاتا رہتا ہے۔ حالانکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ((أَرِحْنَا بِہَا یَا بِلَالٌ۔ وَیَقُوْلُ: جُعِلَ قُرَّۃُ عَیْنِيْ فِي الصَّلَاۃِ)) [1] ’’اے بلال! ہمیں نماز کے ساتھ راحت پہنچا۔‘‘ اور فرمایا کرتے تھے: ’’میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھ دی گئی ہے۔‘‘ علامہ ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : وسوسہ کی اقسام میں سے ایک قسم وہ ہے جو نماز کو باطل کردیتی ہے۔ مثلاً بعض جملوں کا بار بار دہرانا جیسے التحیات میں آت آت، التحی التحی، اور سلام پھیرتے وقت أس أس، اور تکبیر کہتے وقت اکککبر۔ ظاہر ہے یہ کام نماز کو باطل کر دیتاہے۔ بعض اوقات آدمی لوگوں کی امامت کروا رہا ہوتا ہے اور نماز جو کہ اللہ تعالیٰ کے قرب کا بہت بڑا ذریعہ ہے، اپنے مقتدیوں کی نماز کو فاسد کر دیتا ہے۔ اگر چہ ایسے کام سے نماز تو ہو جاتی ہے لیکن مکروہ ہوتی ہے اور سنت کے مطابق نہیں ہوتی۔ بعض دفعہ اس کی آواز اتنی بلند ہوتی ہے کہ سننے والوں کو تکلیف دے رہی ہوتی ہے اور لوگ اس کو روک ٹوک کرنے پر مجبور ہوتے ہیں ۔ ایسا بندہ اپنے نفس پر شیطان کی اطاعت کو لازم کر لیتا ہے اور سنت کی مخالفت اور بدعت کا ارتکاب کر بیٹھتا ہے۔ ابو حامد غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ : وسوسہ کا سبب دین
Flag Counter