Maktaba Wahhabi

52 - 186
کرو، اللہ سے پناہ مانگو اور اس قسم کے وسوسے کو دل میں جگہ نہ دو۔ اس بات سے آگاہ رہیے کہ دل میں پیدا ہونے والے وسوسے اور خواہشات اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی نہیں ہوتے بلکہ شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں ۔ ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ آپ کو غم میں مبتلا کر دیا جا ئے اور آپ کی عبادت و طہارت کو فاسد کر دیا جا ئے۔ اس بات سے بھی آگاہ رہیے کہ آپ اکیلے بندے نہیں ہیں کہ جسے یہ وسوسے کی تکلیف پہنچی ہے بلکہ آپ سے پہلے بھی سلف صالحین اس بیماری میں مبتلا ہوئے ہیں۔ لیکن انہوں نے فوراً اس بیماری کو پہچان کر اس کا علاج کیا۔ امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ کے پاس وضو کرتے ہوئے ایک شیطان وسوسہ ڈالنے کے لیے آیااور کہا: آپ نے ہاتھ تو دھوئے ہی نہیں۔ آپ نے اس کی طرف انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایاکہ تو جھوٹ بکتا ہے۔ سوال:…بعض آدمیوں کویہ وسوسہ لاحق ہو جاتا ہے کہ ان کے سبیلینسے کوئی چیز خارج ہوئی ہے یا نہیں؟ جواب:… اس کا علاج یہ ہے کہ جہاں تک پیشاب کا معاملہ ہے تو وضو کے بعد شلوار پر چھینٹے مارنا صرف اس وجہ سے ہے کہ یہ وسوسہ دل میں پیدا نہ ہو ۔ یہی وجہ ہے کہ جیسے پہلے عرض کیا تھا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اپنی شلوار پر اتنے چھینٹے دیتے کہ وہ اچھی خاصی گیلی ہو جا تی۔ اور جہاں تک ہوا کے خارج ہونے کا مسئلہ ہے تو اس بارے سے متعلق صحیح مسلم میں جناب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِذَا وَجَدَأَحَدُکُمْ فِيْ بَطْنِہٖ شَیْئاً فَأَشْکَلَ عَلَیْہِ أَخَرَجَ مِنْہُ شَيْئٌ أَمْ لَا فَـلَا یَخْرُجْ مِنَ الْمَسْجِدِ حَتّٰی یَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ یَجِدَ رِیْحاً)) [1] ’’جب تم میں سے کوئی شخص اپنے پیٹ میں کوئی چیز محسوس کرے اور اس پر مشکل ہو جائے کہ اس سے کوئی چیز خارج ہوئی ہے یا نہیں؟ تو وہ مسجد سے اس وقت
Flag Counter