Maktaba Wahhabi

15 - 186
جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے۔ جنوں اور انسانوں میں سے۔ ‘‘ ایک دوسری جگہ پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں : وَقُلْ رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ (97) وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَنْ يَحْضُرُونِ )(المومنون:۹۷،۹۸) ’’اور تو کہہ اے میرے رب! میں شیطانوں کی اکساہٹوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔اور اے میرے رب! میں اس سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ وہ میرے پاس آ موجود ہوں۔‘‘ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ وسوسے برے شیطانی خیالات ، شیطان کی پھونکوں اور گندے وہموں کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : (إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا إِنَّمَا يَدْعُو حِزْبَهُ لِيَكُونُوا مِنْ أَصْحَابِ السَّعِيرِ) (فاطر:۶) ’’بے شک شیطان تمھارادشمن ہے تو اسے دشمن ہی سمجھو ۔وہ تو اپنے گروہ والوں کو صرف اس لیے بلاتا ہے کہ وہ بھڑکتی آگ والوں سے ہو جائیں۔‘‘ بلا شبہ شیطان گمراہی، فساد اور الحاد میں مبتلا ہو چکا ہے اور چاہتا ہے کہ لوگوں کو بھی گمراہی، فساد اور الحاد میں ڈال دے۔ تو جو بندہ کمزور ایمان والا ہوتا ہے اس کو شیطان اس طریقہ سے گمراہ کرتا ہے کہ اسے اعتقادات، اخلاقیات ، اللہ کی حرام کردہ چیزوں اور اس کی حدود والے معاملات میں شک میں مبتلا کر دیتا ہے ۔ جبکہ اس کے مقابلے میں جو مضبوط ایمان والا بندہ ہوتا ہے اسے اعمال کے قبول ہونے ، بات کے صحیح یا غلط ہونے اور اعتقاد ی معاملات کے متعلق شک و شبہ میں ڈال دیتا ہے۔ اس کتاب کے مؤلف کو اللہ جزائے خیر عطا فرمائے کہ انہوں نے اس کتاب میں نہ صرف شیطانی طور طریقوں، اس کے پیدا کردہ گندے خیالات اور وسوسوں کے راستوں کو واضح کیا ہے بلکہ اس بات کا بھی ذکر کیا ہے کہ وہ کس طرح مجموعی رویوں اور عقیدے کی
Flag Counter