Maktaba Wahhabi

120 - 186
شگون ہی لیتا ہے کہ جو اس کی مصیبت کو دورکر دے یااس کی سختی کو کم کر دے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ صبر بھی کرتا ہے اور اس پر ثواب کی امید بھی رکھتا ہے۔ ایک مرتبہ ام السائب رضی اللہ عنہا نے بخار کے بارے میں کہا کہ اللہ تعالی اس میں برکت نہ دے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں روک دیا کہ بخار کو گالی نہ دو کیونکہ اس کے کچھ فوائد بھی ہیں۔ یہ طبیعت کو چست اورگناہوں کو دور کرتا ہے۔ بخار آدم کے بیٹے کے گناہوں کو اس طرح صاف کر دیتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کے گندے ذرات کو صاف کرتی ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا مِنْ مُسْلِمٍ یُشَاکُ شَوْکَۃً فَمَا فَوْقَھَا اِلَّا کُتِبَتْ لَہُ بِھَا دَرَجَۃٌٰ، وَمُحِیَتْ عَنْہُ بِھَا خَطِیْئَۃٌ)) [1] ’’کسی مسلمان کو کانٹا چبھتاہے یا اس جیسی کوئی تکلیف بھی پہنچتی ہے تو اس کے بدلے ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور ایک گناہ مٹادیا جاتا ہے۔‘‘ اس لیے ضروی ہے کہ مصیبتوں کے اندھیروں میں اہم اچھے شگون کی شمع روشن کریں اور امید ، عمل، صبر اور دعا میں زندگی گزاریں۔ اس سے ہمیں خیر حاصل ہو گی اور شر سے نجات ملے گی۔ وہ شگون جس کے بارے میں ہم بات کر رہے ہیں وہ ہمت کو پیدا کرتا ، عزم کو بیدار کرتا اور چستی کو ابھارتا ہے۔ وہ مسلمان جو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھتا اور اچھا شگون لیتا ہے آپ اس کو لوگوں میں سب سے زیادہ چست اور اثر کے لحاظ سے مضبوط پائیں گے۔ ہر مشکل اس کے لیے آسان ہو جائے گی اور ہر تکلیف جلدہی دور ہو جائے گی ۔ اچھا شگون لینے والا ہمیشہ خیر کی توقع رکھتا ہے، ہمیشہ مسکراتا اورا پنے اللہ تعالیٰ کے بارے میں اچھا یقین رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کہ جس کے ہاتھ میں معاملات کی تقدیریں ہیں اور جو امت کو پیش آنے والی تکلیفوں کو دور کرتا ہے ، عنقریب تنگی کو آسانی میں تبدیل کردے گا، مصیبت کو دور کر دے گا اور غم کو خوشی میں بدل دے گا۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت کی امید رکھیے، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامیے، یہی ایمان کا ثمراور پھل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے:
Flag Counter