Maktaba Wahhabi

68 - 160
[یہ اقرار کرنے سے ] تم فلاح پالو گے۔‘‘ ’’وَیَدْخُلُ فِيْ فِجَاجِھَا،وَالنَّاسُ مُتَقِصُوْنَ عَلَیْہِ،فَمَا رَأَیْتُ أَحَدًا یَقُوْلُ شَیْئًا،وَھُوَ لَا یَسْکُتُ،یَقُوْلُ:’’یٰٓأَیُّھَا النَّاسُ!قُوْلُوْا:’’ لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ۔‘‘ تُفْلِحُوْا۔‘‘ ’’[آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ] اس [بازار] کے چھوٹے چھوٹے راستوں میں داخل ہو کر یہی بات بلا توقف مسلسل کہے جا رہے تھے:’’اے لوگو!تم کہو:نہیں کوئی معبود مگر اللہ تعالیٰ۔‘‘ [ یہ اقرا رکرنے سے] تم فلاح پا لو گے۔‘‘ إِلاَّ أَنَّ وَرَائَ ہُ رَجُلًا أَحْوَلَ وَضِيْئَ الْوَجْہِ ذَاغَدِیْرَتَیْنِ،یَقُوْلُ:’’ إِنَّہُ صَابِيْ کَاذِبٌ۔‘‘ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے اور میں نے کسی کو کچھ کہتے ہوئے نہیں سنا سوائے ایک روشن چہرے والے دو مینڈھیوں والے بھینگے شخص کے،جو کہ کہہ رہا تھا:’’بلاشبہ وہ دین سے نکلا ہوا جھوٹا شخص ہے۔‘‘۔معاذ اللہ تعالیٰ۔ فَقُلْتُ:’’مَنْ ھٰذَا؟‘‘ میں نے پوچھا:’’یہ کون ہے؟‘‘ قَالُوْا:مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم وَھُوَ یَذْکُرُ النَّبُوَّۃَ۔‘‘ انہوں نے بتلایا:’’محمد بن عبداللہ۔صلی اللہ علیہ وسلم۔اور وہ [اپنے] نبی ہونے کا ذکر کر رہے ہیں۔‘‘ میں نے دریافت کیا:’’مَنْ ھٰذَا الَّذِيْ یُکَذِّبُہُ۔‘‘ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلانے والا یہ شخص کون ہے؟‘‘ قَالُوْا:’’ عَمُّہُ أَبُوْ لَھَبٌ۔‘‘ انہوں نے بتلایا:’’ اُن کا چچا ابو لہب ہے۔‘‘[1] اس حدیث شریف میں یہ بات واضح ہے،کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سوق ذوالمجاز میں لوگوں کو توحید کی دعوت دیتے تھے اور آپ کے چچا ابو لہب کی طعن زنی اور افترا پردازی اس دعوت کی راہ میں رکاوٹ نہ بن سکی۔ ج:راستے میں شانِ توحید کا بیان: امام بخاری نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter