Maktaba Wahhabi

77 - 160
الْأَنبِیَائِ {لَئِنْ أَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ} ھٰذَا مُفْرَدٌمُضَافٌ،یَعُمُّ کُلَّ عَمَلٍ،فَفِيْ نُبُوَّۃِ جَمِیْعِ الْأَنْبِیَائِ أَنَّ الشِّرْکَ مُحْبِطٌ لِجَمِیْعِ الْأَعْمَالِ {وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ۔} دِیْنَکَ وَآخِرَتَکَ،فَبِالشِّرْکِ تَحْبِطُ الْأَعْمَالُ،وَیَسْتَحِقُّ الْعِقَابَ وَالنَّکَالَ۔‘‘[1] ’’ {وَلَقَدْ أُوْحِیَ إِلَیْکَ وَإِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَ} [اور بلاشبہ یقینا آپ کی طرف اور ان لوگوں کی طرف جو آپ سے پہلے تھے،وحی کی گئی] اس سے مراد تمام انبیاء سابقین علیہم السلام ہیں۔{لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ } [کہ بلاشبہ اگر آپ نے شرک کیا،تو لازماً آپ کا عمل ضائع ہو جائے گا۔] [عَمَلُکَ]میں [عمل] واحد مضاف ہے [یعنی آپ کا عمل] اس میں تمام اعمال شامل ہیں،تو تمام انبیاء کی نبوتوں میں یہ بات موجود تھی،کہ شرک تمام اعمال کو ضائع کرنے والا ہے۔{وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ۔} [اور آپ ضرور بالضرور خسارہ اُٹھانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔]یعنی آپ اپنے دین اور آخرت کو برباد کر لیں گے،سو شرک اعمال کو اکارت کرتا ہے اور سزا اور عذاب کا مستحق ٹھہراتا ہے۔‘‘ جب توحید کا فقدان اس طرح نیکیوں کو برباد کرنے والا ہے،تو دعوتِ توحید سے چشم پوشی کر کے داعی کا لوگوں سے نیک اعمال کروانے اور بُرے اعمال سے دُور کروانے سے کیا حاصل؟ کیا ایسے داعی کی مثال اس نادان کسان کی نہ ہوگی،جو کہ کھیتی کے حصول کے لیے زمین کی بجائے فضا میں بیج بکھیرتا رہے؟ خلاصہ گفتگو یہ ہے،کہ دعوت دین کی اساس اور بنیاد توحید کی دعوت دینا ہے۔
Flag Counter