Maktaba Wahhabi

121 - 160
لوگوں کے لیے زیادہ خطرناک ہوتی ہیں۔کیا یہ بات معقول ہے،کہ طبیب جلدی بیماری کی تو فکر کرے،کہ جس کے لاحق ہونے کے باوجود مریض کئی دنوں یا مہینوں تک زندہ رہ سکتا ہے،لیکن تباہ کن بخار جیسی کسی بیماری سے تغافل برتے،یا کسی وبائی بیماری سے چشم پوشی کرے،یہاں تک وہ پھیل جائے،اور ہر رطب و یابس کو نیست و نابود کرجائے!! د:موسیٰ علیہ السلام کا بنی اسرائیل کو ذلت سے بچانے کی خاطر اہتمام: اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ایک ایسی قوم کی طرف بھیجا،جنہیں کمزور سمجھا جاتا تھا۔فرعون انہیں سنگین عذاب چکھاتا،ان کے بیٹوں کو ذبح کردیتا اور ان کی بیٹیوں کو زندہ رہنے دیتا۔توحید و رسالت کی دعوت دینے کے بعد حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم میں عزت نفس بیدار کرنے اور انہیں فرعون کے ظلم و جبروت سے بچانے کی طرف توجہ دی۔اس مقصد کے حصول کی خاطر انہوں نے اپنی قوم اور فرعون کو دعوت دی۔ اس سلسلے میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا اپنی قوم کو دعوت دینے کا ذکر درج ذیل آیت شریفہ میں ہے: {وَإِذْ قَالَ مُوْسٰی لِقَوْمِہٖ یٰقَوْمِ اذْکُرُوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ إِذْ جَعَلَ فِیْکُمْ أَنْبِیَآئَ وَجَعَلَکُمْ مُّلُوْکًا وَّاٰتٰکُمْ مَّالَمْ یُؤْتِ أَحَدًا مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ۔} [1] ’’ اور جب موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا:’’ اے میری قوم!تم اپنے اوپر اللہ تعالیٰ کی نعمت کو یاد کرو،جب انہوں نے تم میں انبیاء بنائے اورتمہیں بادشاہ بنادیا اور تمہیں وہ کچھ دیا،جو جہانوں میں کسی کو نہیں دیا۔‘‘
Flag Counter