Maktaba Wahhabi

34 - 160
ان کے ہاں یہودیوں کے تین قبیلے:بنو قریظہ،بنو نضیراور بنو قَیْنُقاع آئے،ان کے ہر ایک قبیلے نے مدینہ میں بسنے والے ایک قبیلے سے معاہدہ دوستی [ حلف] کر لیا۔ جب مدنی قبائل آپس میں جنگ کرتے،تو ہر یہودی قبیلہ اپنے حلیف مدنی قبیلہ کے ساتھ ہوتا۔اس طرح دورانِ جنگ یہودی یہودی کو قتل کرتا اور جب لڑائی میں جلا وطنی اور لوٹ مار کی نوبت آتی،تو اپنے یہودی بھائی ہی کو [ جو کہ مخالف قبیلے کا حلیف ہوتا] جلا وطن کر تا اور جب لڑائی ٹھنڈی پڑتی،تو وہ اپنے یہودی بھائی کا فدیہ ادا کرے کے اس کو قید سے آزاد کروانے میں تعاون کرتا۔ ان یہودیوں پر تین باتیں فرض کی گئی تھیں: وہ ایک دوسرے کا خون نہ بہائیں، ایک دوسرے کو جلا وطن نہ کریں، او ر قید کی حالت میں آزاد کروانے میں اعانت کریں۔ انہوں نے صرف تیسری بات پر عمل کیا،پہلی دو نوں باتوں کی پروا نہ کی۔اس بنا پر اللہ تعالیٰ نے ان کی سرزنش کرتے ہوئے فرمایا:َٔفَتُؤْمِنُوْنَ بِبَعْضِ}[1] اور یہ بات قیدیوں کی آزادی کے لیے فدیہ دینا تھی،{وَتَکْفُرُوْنَ بِبَعْضٍ}[2] اور وہ [اپنے یہودی بھائیوں کو]قتل کرنے اور جلا وطن کرنے کی صورت میں تھا۔{فَمَا جَزَآئُ مَنْ یَّفْعَلُ ذٰلِکَ مِنْکُمْ إِلاَّ خِزْيٌ فِي الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا}[3]اور یہ سزا انہیں مل گئی۔اللہ تعالیٰ نے انہیں رسوا کیا اور ان پر اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مسلط فرمایا۔انہوں نے ان میں سے کچھ کو قتل کیا،کچھ کو غلام بنا یا اور کچھ کو جلا وطن کر
Flag Counter